• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 64774

    عنوان: تحفہ دیتاہوں کہہ کر طلاق، طلاق، طلاق، کہنا

    سوال: اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے کہے (بیوی کی موجودگی میں) کہ میں تمہیں تحفہ دیتاہوں اور پھر کہے ، طلاق ، طلاق، طلاق ( ایک مجلس میں تین بار )مگر لفظ تمہیں یا تم استعمال نہ کرے تو کیاطلاق ہوئی کہ نہیں؟

    جواب نمبر: 64774

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 526-474/Sn=6/1437 جی ہاں! اس صورت میں بھی طلاق ہوگئی اور بیوی مغلظہ بائنہ ہوگئی، اگر مذاقاً الفاظ طلاق استعمال کیے جائیں پھر بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے، حدیث میں ہے: ثلاث جدہن جد وہزلہن جد: النکاح والطلاق والرجعة (الترمذي رقم: ۱۱۸۴، باب ما جاء في الجد والہزل في الطلاق) نیز وقوع طلاق کے لیے ہرجگہ لفظ تم یا تمھیں صراحتا استعمال ضروری نہیں؛ بلکہ اگر قرینے سے اضافت کا معنی مفہوم ہو تب بھی کافی ہے اور صورت مسئولہ میں سیاق وسباق سے اضافت کا مفہوم واضح ہے، اسی طرح یہاں یہ بات بھی ملحوظ رہے کہ جمہور امت کے نزدیک اگر شوہر تین طلاق دیدیتا ہے تو تینوں طلاق واقع ہوجاتی ہیں، خواہ ایک مجلس میں الفاظ طلاق ادا کرے یا متعدد مجلسوں میں؛ اس لیے صورت مسئولہ میں بلاشبہ تینوں طلاق واقع ہوگئیں۔ وإن کان الطلاق ثلاثا في الحرة․․․ لم تحل لہ حتی تنکح زوجا غیرہ نکاحا صحیحًا ویدخل بہا ثم یطلقہا أو یموت عنہا (الفتاوی الہندیة: ۱/ ۴۷۳، ط: مکتبہ زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند