معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 57270
جواب نمبر: 57270
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 328-328/M=4/1436-U لفظ ”چھوڑدوں گا“ یا ”تمھیں طلاق دے دوں گا“ یہ دھمکی آمیز جملے ہیں اور مستقبل میں طلاق دینے کے وعدے پر مشتمل ہیں ان جملوں سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی اور نیز یہ لفظ ”مجھے تمھاری کوئی ضرورت نہیں ہے“ اس سے بھی کوئی طلاق نہیں ہوئی؛ لیکن اگر بیوی کو طلاق کی نیت سے یہ کہا ہے کہ ”تم اپنے باپ کے پاس چلی جاوٴ“ تو اس سے ایک بائنہ طلاق واقع ہوگئی اور اگر طلاق کی نیت سے نہیں کہا تو کسی طرح کی کوئی طلاق نہیں ہوئی۔ فقال الزوج أطلق (طلاق می کنم) فکررہ ثلاثاً طلقت ثلاثاً بخلاف قولہ: سأطلق (طلاق می کنم) لأنہ استقبالٌ فلم یکن تحقیقا بالشک․ (الہندیة: ۱/۳۸۴، الطلاق بالألفاظ الفارسیة ط: رشیدیہ) ولو قال: لا حاجة لي فیک ینوي الطلاق فلیس بطلاقٍ․ (الہندیة: ۱/۳۷۵، کتاب الطلاق، الفصل الخامس في الکنایا) وبقیة الکنایات إذا نوی بہا الطلاق کانت واحد بائنة وإن نوی ثلاثاً کان ثلاثاً․․․ وہذا مثل قولہ․․․ وألحق بأہلک․․․ الخ․ (الہدایة: ۲/۳۷۴، ملتان)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند