معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 35394
جواب نمبر: 35394
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 1948=1559-12/1432 مذکورہ بالا صورت میں شوہر کے قول کا اعتبار ہوگا، اگر آپ کے شوہر نے یہ الفاظ بنیت طلاق نہیں کہے تھے تو آپ کے اپنے اوپر طلاق دینے سے طلاق واقع نہیں ہوئی، ہاں اگر آپ کے شوہر آپ کے اپنے اوپر تین مرتبہ طلاق دینے کے بعد دوبارہ یہ کہتے کہ پھر کہو اور اس کے جواب میں آپ دوبارہ اسی جملہ کا اعادہ کرتیں تو تین طلاق آپ پر واقع ہوجاتی اور شوہر کی بات کا اعتبار نہ ہوتا۔ ”امرأة قالت لزوجہا في غضب إن کان ما في یدک في یدي استنقذت نفسي فقال الزوج الذی في یدي في یدک فقالت طلقت نفسي ثلاثا فقال الزوج لہا قولي مرة أخری فقالت المرأة طلقت نفسي ثلاثًا ثم قال الزوج لم أنو الطلاق لا یصدّق وتطلق ثلاثا بقولہا طلقت نفسي ثلاثا بعد قولہ قولي مرة أخری کأنہ قال قولي طلّقت نفسي ثلاثًا ولو لم یقل الزوج قولي مرة أخری والمسئلة بحالہا یصدق الزوج․ (خلاصة الفتاویٰ: ۲/۸۳، کتاب الطلاق)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند