• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 36710

    عنوان: تین بارے سے زائد بار طلاق

    سوال: میرا سوال ہے کہ میرے دوست نیاپنی بیوی کو تین سے زائد بار طلاق دی اب وہ غیر مقلد کے فتوی پر پھر سے رجو ع ہو گیا۔ ہم لوگوں نے اسیبہت سمجھایا کے تمہاری طلاق ہو گئی ہے، لیکن وہ کہتا ہے کہ غیر مقلد دعوی کرتے ہیں کہ اگراللہ تم کو جہنّم میں ڈالے گاا تو پہلے ہم جانے کے لیے تیار ہیں، تم بے فکرہو جاو۔ ہم نے قرآن سے ثابت کیا ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ اب اس گناہ کا کون ذمہ دارہے ؟اور ایسے دوست سیتعلق رکھنا چاہیے یا قطع تعلق کرنا چاہیے؟مہربانی کرکے جلد جواب دیں۔

    جواب نمبر: 36710

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م): 351=351-3/1433 غیر مقلد کے دعوی کا حاصل تو یہ ہوا کہ اگر اس کے فتویٰ پر عمل کرنے کی وجہ سے مستفتی کو جہنم میں ڈالا جائے گا تو پہلے خود وہ (غیرمقلد مفتی) اس میں جانے کے لیے تیار ہوگا۔ تو یہ فتویٰ مستفتی (آپ کے دوست) کے لیے اطمینان ونجات کا باعث ہوا یا مزید اس کے لیے پریشانی میں اضافے کا سبب ہوا، بے فکری تو تب ہوتی جب وہ فتویٰ جہنم سے حفاظت کا ذریعہ بنتا، تین طلاق کو ایک طلاق مان کر رجوع کا فتویٰ دینے والا شخص گمراہ اور گنہ گار ہے اور ایسا فتویٰ قرآن وحدیث، آثار صحابہ اور اقوال سلف کے خلاف ہے، اور نفسانیت اور سہولت پسندی کی وجہ سے قصدا اس فتویٰ پر عمل کرنے والا بھی گنہ گار ہے، ایسے شخص کو توبہ استغفار لازم ہے ورنہ اس سے قطع تعلق کرلینا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند