• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 62610

    عنوان: لفظِ ”طلاق دیدوں گا“ سے كیا طلاق واقع ہوجائے گی؟

    سوال: ایک خاتون اور انکے شوہر میں کسی بات پر جھگڑا ہوا۔ شوہر نے انتہائی غصہ کے عالم میں ‘میں طلاق دے دوں گا طلاق طلاق طلاق’ کہا۔ شوہر کا کہنا ہے کہ اس وقت غصہ کی وجہ سے الفاظ پر ان کا کنٹرول نہ رہا تھا اور انھوں نے دے دوں گا کی وضاحت کے طور پر اور بلا ارادہ غصہ کے عالم میں اس بات پر زور دینے کے لئے الفاظ دہرائے ۔ انکا مستقبل میں بھی طلاق دینے کا ارادہ نہیں تھا۔ طلاق دے دوں گا کہنے سے بس ڈرانا مقصود تھا۔ ۔ وہ اس بات پر مصر ہیں کہ کیونکہ انھوں نے دے دوں گا کہا، دے دی نہیں کہا تو ایسا کوئی معاملہ ہوا ہی نہیں۔ مہربانی فرماکر بتائیں کہ اس معاملہ میں شرعی حکم کیا ہوگا، جزاک اللہ

    جواب نمبر: 62610

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 162-178/L=3/1437-U لفظِ ”طلاق دیدوں گا“ سے کوئی طلاق بیوی پر واقع نہیں ہوئی؛ کیونکہ یہ وعدہ طلاق اور طلاق کی دھمکی کے الفاظ ہیں جن سے طلاق واقع نہیں ہوتی، اس کے بعد جو تین مرتبہ شوہر نے طلاق، طلاق، طلاق کے الفاظ کہے ہیں اگر وہ متصلاً کہے ہیں اور طلاق دیدوں گا کی تاکید کے طور پر کہے ہیں فی الحال طلاق دینے کی نیت سے نہیں کہے ہیں تو ان سے بھی کوئی طلاق بیوی پر واقع نہ ہوئی۔ (ہکذا فی نظام الفتاوی: ۲/ ۱۷۱، ۱۷۲)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند