معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 43908
جواب نمبر: 4390829-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 229-203/N=3/1434 قرآن خوانی کرانے کا مقصد جب ایصال ثواب ہے تو اس کے لیے قرآن پڑھنے والوں کو گھر بلانے کی ضرورت نہیں، انھیں گھر بلائے بغیر بھی قرآن پڑھواکر ایصال ثواب کروایا جاسکتا ہے، البتہ قرآن پڑھنے والوں کو قرآن خوانی پر کسی قسم کا کوئی معاوضہ نہ دیا جائے ورنہ قرآن خوانی درست نہ ہوگی، کیونکہ اس صورت میں خود قرآن پڑھنے والوں کو ہی کوئی ثواب نہ ملے گا اور جب ان کو ہی ثواب نہ ملا تو وہ دوسروں کو کیا ایصالِ ثواب کریں گے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں
شادی شدہ ہوں، ایک لڑکا ایک لڑکی ہے۔ شادی کو سولہ سال ہوگئے ہیں ،لیکن ہمیشہ میری
بیوی بار بار مجھ سے جھگڑا کرکے اپنی ماں کے گھر چلی جاتی ہے۔ کئی بار سمجھایا،
پیار سے ڈرا دھمکا کر، لیکن ہمیشہ آتی ہے او رتین چار مہینے رہنے کے بعد کوئی نہ
کوئی الزام لگا کر چلی جاتی ہے۔ میں نے اللہ کا خوف بھی دلایا، لیکن سمجھ میں اس
کے نہیں آتا۔ اس کی ممی اسے اپنے گھر میں پناہ دیتی رہتی ہے۔ ایک اوراس کی چھوٹی
بہن ہے اس کا آدمی اس کے ساتھ سسرال میں ہی رہتا ہے، مجھ ے بھی کہتے ہیں لیکن میں
نہیں رہنا چاہتا۔ طبیعت میری خراب رہنے لگی۔ اس کے بعد میں نے بنا کسی کو بتائے
ایک طلاق شدہ عالمہ سے شادی کر لی، لیکن نصیب میں یہ عالمہ بھی غلط نکلی، نماز
وغیرہ سے دور، چوری کرنا ، گانا سننا اور گاناوغیرہ۔ اس کو بھی کئی بار سمجھایا
لیکن یہ بھی سمجھتی نہیں ہے۔ دراصل میں ساؤتھ افریقہ میں نوکری کرتا ہوں اور عالمہ
نے میری دولت کو دیکھ کر شادی کرلی، حالانکہ میں نے عالمہ سے شادی کرنے سے پہلے سب
اپنے بارے میں بتادیاتھا۔ .....