معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 10857
ایک شخص نے جو کہ بیرون ملک رہتا ہے فون پر اپنی ساس کو دھمکی دینے کے لیے کہا کہ میں تمہاری بیٹی کو طلاق کے کاغذات بھجودوں گا اور اس کو کاغذات ایک ہفتے کے اندر مل جائیں گے۔ اس شخص کا مقصد محض ڈرانا تھا، طلاق دینا نہیں تھا۔ کیا ان الفاظ سے طلاق ہوجائے گی؟
ایک شخص نے جو کہ بیرون ملک رہتا ہے فون پر اپنی ساس کو دھمکی دینے کے لیے کہا کہ میں تمہاری بیٹی کو طلاق کے کاغذات بھجودوں گا اور اس کو کاغذات ایک ہفتے کے اندر مل جائیں گے۔ اس شخص کا مقصد محض ڈرانا تھا، طلاق دینا نہیں تھا۔ کیا ان الفاظ سے طلاق ہوجائے گی؟
جواب نمبر: 10857
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 301/234=ھ
محض یہ الفاظ (تمہاری بیٹی کو طلاق کے کاغذات بھجوادوں گا اور اس کو کاغذات ایک ہفتہ کے اندر مل جائیں گے) کہنے سے تو طلاق کے واقع ہوجانے کا حکم لاگو نہ ہوگا، البتہ اگر اس شخص نے طلاق نامہ لکھ کر رکھ لیا تھا یا فون پر مذکورہ الفاظ کے علاوہ بھی کوئی لفظ طلاق کا پہلے یا بعد میں کہا تھا تو ایسی صورت میں حکم بدل جائے گا، اگر ایسا ہوا ہو تو پیش آمدہ معاملہ صحیح صاف واضح لکھ کر سوال دوبارہ کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند