• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 57458

    عنوان: فون پر طلاق دینے سے طلاق واقع ہوتی ہے یا نہیں؟

    سوال: میری بہن (یاسمین)کی 2009میں شادی ہوئی۔ اس نے اپنی سسرال کو چھوڑ دیا اس کی سسرال میں ایک حادثہ پیش آنے کی وجہ سے۔اس کے بعد ہم نے ان لوگوں پر ایک کیس دائر کیا۔ اس وقت اس کا شوہر سمیر دبئی میں تھا۔ اوراس کے بعد وہ صرف تھوڑے وقت کے لیے آیا ۔ اب صورت حال یہ ہے کہ میری بہن کے شوہر کے بھائی نے ہم کو بتایا کہ سمیر نے طلاق نامہ بھیجا ہے اور وہ طلاق دینا چاہتاہے اور کورٹ کے کیس کے بارے میں سمجھوتہ کرنا چاہتا ہے اور وہی رقم بھی ادا کرنا چاہتاہے۔ سمیر نے وہ طلاق نامہ اپنی ماں کے گھر بھیجا نہ کہ میری بہن کو۔ اس نے کہا کہ وہ ہم کو طلاق نامہ اس وقت دیں گے جب ہم کیس اٹھالیں گے۔ اس سے پہلے دونوں فریقوں کی موجودگی میں سمیر نے فون پر تین طلاق دی۔ اب ہمارے کچھ رشتہ دار اس معاملہ کو حل کرنا چاہتے ہیں ۔ میرا سوال یہ ہے کہ (۱) اگر وہ فون پر دونوں فریقوں کی موجودگی میں طلاق دیتے ہیں تو کیا طلاق واقع ہوجائے گی؟ (۲) کیا طلاق کے وقت میری بہن کی موجودگی ضروری ہے؟یا بتائیں کہ کیسے فون پر طلاق واقع ہوتی ہے؟ (۳) عدت کب تک ہے؟

    جواب نمبر: 57458

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 316-314/N=4/1436-U (۱)

    فون پر طلاق دینے سے بھی طلاق واقع ہو جاتی ہے ؛ اس لیے صورت مسئولہ میں اگر آپ کے بہنوئی: سمیر نے آپ کی بہن: یاسمین کو فون پر تین طلاقیں دیدی ہیں تو بلاشبہ یاسمین پر تین طلاقیں واقع ہوگئیں، وہ مغلظہ بائنہ ہوکر سمیر پر حرام ہوکئی اور اب حلالہ شرعی سے پہلے دونوں کے درمیان دوبارہ نکاح کی شرعاً کوئی صورت نہیں رہی۔ واضح رہے کہ صورت مسئولہ میں تین طلاق واقع ہونے کا حکم اس صورت میں ہے جب سمیر تین طلاق کا اقرار کرتا ہو یا اس پر شرعی شہادت قائم ہو۔ اور اگر وہ منکر ہے اور اس کے تین طلاق دینے پر شرعی شہادت بھی نہیں ہے تو قضاءً طلاق کا حکم (ابھی) نہ ہوگا البتہ یاسمین اپنے علم کے مطابق عمل کی مکلف وپابندی ہوگی، یعنی: اس کے لیے سمیر کے ساتھ بیوی کی حیثیت سے رہنا جائز نہ ہوگا؛ اس لیے صورت مسئولہ میں کیس ختم کرکے طلاق نامہ لے لینا اور سمجھوتہ کرلینا ہی قرین مصلحت ہے۔ (۲) جی نہیں، طلاق کے وقت اگر بیوی سامنے موجود نہ ہو تب بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے۔ (۳) اگر طلاق کے وقت ماہواری نہیں آرہی تھی اور یاسمین حمل سے بھی نہیں ہے تو اس کی عدت مکمل تین ماہواریاں آجانے پر ختم ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند