معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 179783
ایک مسلہ پوچھنا ہے کے مجھے بہت طلاق کے وساوس اتے تھے تو ایک مرتبہ کسی بات میں مجھے بولتے بولتے شک ہوگیا کے طلاق تو نہی ہوئی تو میں نے برابر غوروخوض کیا پھر غور کرنے کے بعد معلوم ہوا کے کچھ نہی ہوا اب مجھے وہ وساوس پریشان کرتے رہتے ہیں اور وہ صورتحال بھول گیا ہوں تو اب کیا کرنا چاہئے حالانکہ اسوقت غالب گمان پر عمل کرتے ہوئے چھوڑ دیا اب وہ وساوس پریشان کرتے ہیں کیا کرنیکا صورت حال بھی بھول گیا ہوں اور یہ وساوس آئے اندازاً تین سال ہوئے ہونگے مفتی صاحب بات اصل میں یہ جاننی ہے اگر کسی کو کسی بات پر وہم ہوگیا طلاق کا اور اُسنے غور وفکر کرکے غالب گمان پر عمل کیا اب دو تین سال بعد اسی بات پر پھر وہم ہوا اور شک ہوا کے نکاح میں فرق تو نہیں پڑھا اب جس بات پر وہم ہواہے اسکی صورتِ حال بھول گیا ہوں دو بارہ غور و فکر کرنے جاتا ہوں تو صورتِ حال سمجھ میں نہیں آتی تو اُسکا کیا حل ہیں؟تو میرے کہنیکا مقصد یہ ہے کے پہلی بار جو غور وفکر کرکے غالب گمان پر کیا گیا وہ ہی معتبر مانا جائے گا۔
جواب نمبر: 179783
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:13-10/sd=01/142
آپ شک و شبہ کی طرف قطعا توجہ نہ دیں، ایک بار جب غور و فکر کرکے غالب گمان پر عمل کرلیا گیا، تو اب اسی پر برقرار رہیں، مزید نہ سوچیں اور نہ کسی سے پوچھیں،مفید کاموں میں مشغول رہنے کی کوشش کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند