• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 600443

    عنوان: جس عورت سے مباشرت نہ كی جاسكے اس كے بارے میں مشورہ

    سوال:

    حضرات مفتیان دین و شرع متین ! السلام علیکم و رحمة اللہ و برکاتہ ! مسئلہ یہ دریافت کرنا ہے کہ ایک شخص نے ایک عورت سے نکاح کیا اور شب زفاف میں اسے معلوم ہوا کہ عورت کا مقام جماع اس قدر تنگ ہے کہ اس سے جماع نہیں کیا جاسکتا اور پہلے سے اسے بتایا نہیں گیا تھا اور ساتھ ہی وہ عورت شدید ترین نفسیاتی مریضہ بھی ہے اب یہ شخص کیا کرے ؟ آیا اس عورت کو طلاق دے دے یا اسے اپنی زوجیت میں باقی رکھے جب کہ اس صورت میں مقصد نکاح فوت ہو رہا ہے یا ایک اور عورت سے نکاح کرلے اور طلاق دینے کی صورت میں پورا مہر یا نصف مہر ؟ اور عورت پر عدت ہے یا نہیں ؟ از راہ مہربانی مکمل و مدلل رہنمائی فرمائیں ۔ جزاکم اللہ خیرا

    جواب نمبر: 600443

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 160-118/H=02/1442

     طلاق دینے میں جلدی نہ کریں ماہر ڈاکٹروں سے مشورہ کرلیں اگر علاج معالجہ (آپریشن وغیرہ ) سے یہ تنگی دور ہو جائے تو علاج کرالیں اگر علاج کے باوجود مایوسی رہے تو دوسرا نکاح کرلیں اور اِس موجودہ بیوی کو بھی رکھیں حسن معاشرت سے دونوں کے ساتھ گذر بسر کریں، الغرض حتی المقدرت طلاق سے احتراز کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند