• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 67936

    عنوان: مطلقہ عورت كا طلاق دینے والے شوہر كے مكان میں رہنا جب كہ ان میں كسی طرح كا تعلق نہ ہو؟

    سوال: ایک شخص نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی او روہ طلاق شدہ عورت گھر سے چلی گئی، اس عورت کو کوئی اولاد نہیں تھی او رنہ ہی اس کے رشتہ داروں اور میکے والوں نے اسے کوئی خاص مدد دی ، بلکہ وہ ایک کرایہ کا کمرہ لے کر پریشانیوں کے ساتھ اپنا وقت گزارتی رہی، تقریباً اِس طرح تین سال گذارے ۔ اِس مدت میں اُس کے پرانے شوہر نے دوسری شادی کرلی، یہ دوسری عورت بہت نرم طبیعت کی تھی، اُس پہلی عورت کا جس کو طلاق ہوچکی تھی کبھی کبھی اِس دوسری عورت کے سامنے سے گذر ہوتا تھا، ایک دن اُس نے اُس طلاق شدہ عورت پر ترس کھا کر اُسے اپنے گھر میں بلا لیا، اور رہنے کو ایک کمرہ دے دیا، اُس کے شوہر نے بہت منع کیا لیکن اس کی حالت پہ اس عورت کو رحم آگیا، تب سے وہ عورت اُسی گھر میں رہتی ہے، لیکن آج تک اُس طلاق شدہ عورت او راس کے شوہر نے جس نے اسے طلاق دی تھی کبھی کسی طرح کی ذرا سی بات تک نہیں کی ہے، نہ ہی دونوں ایک جگہ بیٹھتے ہیں، غرض ان دونوں کا کسی طرح کا کوئی تعلق نہیں ہے، کیا یہ حالات کے مد نظر درست ہے؟

    جواب نمبر: 67936

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1055-1115/H=11-1437 اگر چہ دونوں میں ذراسی بھی بات نہیں ہوئی مگر مطلقہ کا اس مکان میں رہنا موقعہٴ تہمت ضرور ہے بہتر یہ ہے کہ ا س کے میکہ میں یا مناسب جگہ میں مکانِ مذکور سے علیحدہ کہیں انتظام کردیا جائے البتہ اس کے لیے بقدر ضرورت سابق شوہر مالی تعاون کرے تو اس میں کچھ مضائقہ نہیں اگر طلاق مغلظہ نہ دی ہو بلکہ ایک یا دو ہی طلاق دی ہوں تو باقاعدہ نکاحِ شرعی کرکے گھر میں بسا لیں اور دونوں بیویوں کے حقوق عدل و انصاف کے ساتھ ادا کرتے رہیں تو یہ صورت احسن ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند