• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 36697

    عنوان: كس طرح كی طلاق سے عورت ہمیشہ كے لیے فارغ ہوجاتی ہے؟

    سوال: آپ ہمیں بتائیں کہ کس طرح طلاق دی جائے کہ عورت ہمیشہ کے لیے فارغ ہوجائے ؟کوئی آسان سا اور اسلامی جواب دیں۔ عورت شادی شدہ ہے اور بچہ بھی ہے ۔ شوہر کو کس طرح کا لفظ بولنا چاہئے اور کب بولنا چاہئے؟ شاہد ضروری ہے؟طلاق بولنے کے فوراً بعد عورت شوہر کے گھرسے باہر جاسکتی ہے؟ براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 36697

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 361=53-3/1433 طلاق دینے کا فیصلہ بہت سوچ سمجھ کر عواقب ونتائج پر غور کرنے کے بعد کرنا چاہیے، پسندیدہ طریقہ جو سنت کے مطابق ہے وہ یہ ہے کہ پاکی کے ایام میں جس پوری پاکی کے دنوں میں ہمبستری نہ کی ہو اس میں ایک طلاق رجعی مثلاً میں نے تمھیں طلاق دیا کہہ دے اس سے ایک طلاق پڑگئی، اب شوہر کے سامنے دو رُخ ہیں: (۱) اگر عدت کے دوران (تین ماہواری میں) شوہر از خود یا عورت کے رویہ میں تبدیلی کی وجہ سے رجوع کرنا چاہے تو زبان سے کہہ دے میں نے رجوع کیا یا بیوی کے پاس چلاجائے بوس وکنار یا ہمبستری کرلے، رجعت ہوجائے گی اور نکاح دستور قائم رہے گا، مگر آئندہ صرف دو طلاق دینے کا اختیار باقی رہے گا۔ (۲) اگر شوہر اپنے فیصلے پر قائم ہے اور نکاح ختم ہی کرنا چاہتا ہے تو عدت کے زمانہ میں رجوع نہ کرے، پھر تین ماہواری مکمل گذرجانے پر اور اگر حاملہ ہوگی تو وضع حمل کے بعد رشتہٴ نکاح مکمل طور پر ختم ہوجائے گا اورعورت آزاد ہوجائے گی، جہاں چاہے اپنا نکاح کرسکتی ہے، چونکہ اس شوہر کی طرف سے ایک ہی طلاق پڑی ہے، لہٰذا اس سے بھی دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے، حلالہ کی ضرورت نہ ہوگی۔ اگر ناپاکی کے زمانہ میں طلاق دی یا پاکی میں ہمبستری کرلی تھی پھر طلاق دی تو گناہ ہوگا لیکن تحفظ کی صورت بہرحال باقی ہے خواہ عدت میں رجوع کرے یا بعد عدت تجدید نکاح کرے، اس میں پچھتانا یا پریشانی لاحق نہیں ہوتی۔ ایک مرتبہ میں تین طلاق دینا سخت گناہ ہے اور اس میں انسان سخت پریشانی اور پچھتاوے میں پڑجاتا ہے، جس سے نکلنے کا کوئی راستہ اس کے پاس نہیں ہوتا، لہٰذا جب بھی طلاق کا اقدام کرنا ہو، ایک رجعی یا ایک طلاق بائنہ سے زائد ہرگز نہ دے، طلاق بائنہ میں رجعت کا اختیار اگرچہ نہیں رہتا، مگر تجدید نکاح کا حق عدت کے زمانہ میں یا بعد عدت بہرحال رہتا ہے۔ طلاق کے سلسلہ میں اور ضروری تفصیلات بہشتی زیور حصہ (۴) میں لکھی ہوئی ہیں سمجھ کر پڑھ لیں، پھر جو بات پوچھنی ہو، معلوم کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند