• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 151160

    عنوان: بنا طلاق لیے دوسری جگہ نكاح

    سوال: میں نے اپنا نکاح دو گواہوں کے ہوتے خود جس میں ایجاب و قبول مہر خطبہ سب تھا ،پھر بعد میں ہمارے گھر والوں کی نہیں بنی تو لڑکی کے باپ نے اس کی شادی زبردستی الگ کر دی تو میں نے اس لڑکی کے بنا مانگے ہی خود سے پیسے دے کر خلع دیدیا ،کیا ایسا نکاح جائز ہے ؟کیا میرا خلع ہو گیا ہے ؟

    جواب نمبر: 151160

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1168-1152/L=9/1438

    لڑکی کے والد کا آپ کے طلاق دیے اور عدت گذارے بغیر دوسری جگہ نکاح کرنا درست نہ تھا ان دونوں میں فوری طور پر علیحدگی ضروری ہے اور اگر جس دوسرے لڑکے سے شادی کی تھی اس کو یہ علم نہ تھا کہ یہ فلاں کہ منکوحہ ہے تو اس کو چاہیے کے ”میں نے چھوڑدیا “وغیرہ کے الفاظ کہہ کر اس کو اپنی زوجیت سے علیحدہ کردے؛البتہ اگر آپ نے لڑکی کو خلع دیدیا ہے تولڑکی پر طلاقِ بائن واقع ہو گئی،اب لڑکی کو چاہیے کہ عدت گذارے اور جب عدت پوری ہوجائے تو جس سے شادی کرنی ہو شادی کرلے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند