• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 10625

    عنوان:

    اگر کسی شخص کو پولیس اسٹیشن میں پولیس والوں کے سامنے طلاق کے کاغذ پر دستخط کرنے کے لیے مجبور کیا جاتا ہے، اور بیوی کی طرف سے دوسرے گیارہ لوگ وہاں موجود تھے، اس کو دھمکی دے رہے تھے کہ اگر تم کاغذ پر دستخط نہیں کروگے تو تمہیں اپنے گھر والوں کے ساتھ جیل جانا پڑے گا۔لیکن شوہر نے کورٹ کے کاغذپر دستخط نہیں کی۔لیکن انھوں نے اس کو ایک سفید کاغذ پر لکھنے کو کہا کہ تم اپنی بیوی کو طلاق دے رہے ہو۔....

    سوال:

    اگر کسی شخص کو پولیس اسٹیشن میں پولیس والوں کے سامنے طلاق کے کاغذ پر دستخط کرنے کے لیے مجبور کیا جاتا ہے، اور بیوی کی طرف سے دوسرے گیارہ لوگ وہاں موجود تھے، اس کو دھمکی دے رہے تھے کہ اگر تم کاغذ پر دستخط نہیں کروگے تو تمہیں اپنے گھر والوں کے ساتھ جیل جانا پڑے گا۔لیکن شوہر نے کورٹ کے کاغذپر دستخط نہیں کی۔لیکن انھوں نے اس کو ایک سفید کاغذ پر لکھنے کو کہا کہ تم اپنی بیوی کو طلاق دے رہے ہو۔

     وہ الفاظ جو کہ ایک سفید کاغذ پر لکھے ہوئے ہیں حسب ذیل ہیں:بیوی نے سفید کاغذ کے اوپر لکھا کہ میں اپنے شوہر کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی ہوں اور میں اپنے شوہر سے طلاق چاہتی ہوں اور میں دین مہر لینا نہیں چاہتی ہوں۔ اور آگے میں اس کے خلاف کوئی کیس نہیں درج کراؤں گی۔ شوہر کا بیان بیوی کے بیان کے بعد کہ :میری بیوی میرے ساتھ کچھ گھریلو پریشانیوں کی وجہ سے رہنا نہیں چاہتی ہے ۔ میری بیوی کے مطابق وہ میرے ساتھ نہیں رہنا چاہتی ہے اس لیے میں اس کو طلاق دے رہا ہوں۔

    لیکن شوہر اس کو طلاق دینا نہیں چاہتا ہے نہ ہی اس پورے ڈرامہ کے وقت او رنہ ہی اب۔ اور شوہر نے زبان سے لفظ طلاق نہیں کہا ہے۔ اس نے سفید کاغذپر پولس کی حراست سے بچنے کے لیے لکھا۔ اس بیان کا کسی بھی طرح کا کوئی پولس ریکارڈ نہیں ہے، کیوں کہ پولیس والوں نے اس سفید کاغذ پر نہ تو دستخط کیا اور نہ ہی مہر لگائی۔ کیوں کہ وہ لوگ بھی کسی نہ کسی طرح خوف زدہ تھے کہ شوہر پولس والوں کے خلاف خوف زدہ کرنے کا اور زبردستی پولس اسٹیشن میں بیان دلوانے کے خلاف کوئی کیس داخل کردے گا ۔دو یا تین لوگ، جو کہ بیوی کی طرف سے اس پورے ڈرامہ کے وقت موجود تھے وہ جانتے تھے کہ شوہر نے مجبوراً اپنے آپ کو اور اپنے والدین کو پولیس کیس کے خوف کی وجہ سے یہ بیان لکھا ہے۔شوہر کے خلاف جو ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی وہ جہیز اور زنا بالجبر کا کیس تھا۔ اس لیے اس پریشانی کی وجہ سے اور پولیس حراست سے بچنے کے لیے شوہر نے یہ بیان لکھا۔ اس کا کیا نتیجہ ہوگا؟کیا طلاق واقع ہوچکی ہے یا کہ نہیں؟

    جواب نمبر: 10625

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 307=366/د

     

    اگر شوہر نے طلاق کی بابت یہ جملہ (اس لیے میں اس کو طلاق دے رہا ہوں) لکھا ہے تو اس کی بیوی پر ایک طلاق رجعی واقع ہوگئی۔ اگر مذکورہ جملہ کے علاوہ زبانی یا تحریری کسی قسم کے طلاق کا جملہ پہلے یا بعد کبھی اور بھی کہا یا لکھا ہو تو اسے لکھ کر دوبارہ حکم معلوم کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند