• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 66095

    عنوان: طلاق بالشرط

    سوال: زید نے بکر پر الزام لگاتے ہوئے ایک تحریر اس طرح تیار کی: بکر مجھ سے اپنے گھر کے کام کرواتا ہے ، لائٹ بل بھرواتا ہے ۔ سبزے منگواتا ہے اور اسکول فیس بھرواتا ہے ۔ ان میں سے کوئی بھی بات غلط ہو تو میری بیوی کو تین طلاق ہو جائے . اور بکر میری بیٹی پر بھی غلط نگاہ رکھتا ہے ۔ ایک بار بھاری رقم کے عوض اس سے شادی کی پیشکش بھی کرچکا ہے، امر واقعہ یہ ہے کہ اس میں چند الزامات تو جزوی طور پر صحیح ہیں لیکن بیٹی والا الزام سراسر غلط ہے جسے خودزید بھی تسلیم کرتا ہے جب ا س سے کہا گیا کہ طلاق تو واقع ہو گئی کہ اس میں چند باتیں غلط بھی ہیں تو زید کا کہنا تھا کہ مین نے اس میں حیلہ مکانی کیا ہے طلاق نہیں ہوئی. برائے کرم واضح فرمائیں کہ تحریر بالا کے پیش نظر کیا طلاق پڑگئی جب کہ زید کی سبزی ترکاری وغیرہ والی بات جزوی طور پر صحیح ہے لیکن غلط نگاہی یارشتے والی بات سراسر الزام ہے ۔ جواب جلد عنایت ہو جائے تو مہربانی ہوگی۔

    جواب نمبر: 66095

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 739-759/N=8/1437 زید کی تحریر کے حوالے سے سوال میں جو جملے نقل کیے گئے ہیں، اگر زید نے وہ جملے اپنی تحریر میں سوال میں مذکور ترتیب کے مطابق ہی تحریر کیے ہیں تو صورت مسئولہ میں زید نے بالکل شروع میں ذکر کردہ تین یا چار باتوں میں سے کسی بات کے غلط ہونے پر تین طلاقیں معلق کی ہیں اور باقی دو باتیں، یعنی: بکر زید کی بیٹی پر غلط نگاہ رکھتا ہے اور ایک بار بھاری رقم کے عوض شادی کی پیش کش بھی کرچکا ہے، تعلیق کا جملہ مکمل ہونے کے بعد تحریر کی ہیں، یعنی: ان دونوں میں سے کسی کے غلط ہونے پر طلاق معلق نہیں کی ہے؛ اس لیے اگر پہلی باتیں صحیح ودرست اور واقع کے مطابق ہیں، یعنی: بکر زید سے اپنے گھر کے کام کراتا ہے، لائٹ بل بھرواتا ہے، سبزی منگواتا ہے، اور اسکول فیس بھرواتا ہے تو صورت مسئولہ میں زید کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ لیکن آپ نے سوال میں لکھا ہے کہ بکر کی سبزی، ترکاری لانے، بل بھرنے وغیرہ کی بات جزوی طور پر صحیح ہے، یہ جزوی طور پر صحیح ہونے کی بات مجمل ہے؛ اس لیے صورت مسئولہ میں حتمی جواب کے لیے اس کی وضاحت ضروری ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند