Q. میرا سوال یہ ہے کہ جب غسل فرض ہوتو کیا غسل سے پہلے وضو کرسکتے ہیں؟ یا جیسا میں نے سیکھا ہے بڑوں سے جو غسل کا طریقہ ہے کہ پہلے اپنی شرمگاہ کو صاف کرکے پھر کلی کرنا پھر ناک میں پانی اور پھر پورے بدن پر پانی ڈالنا کہ ایک بال بھی برابر جگہ خشک نہ رہے۔ لیکن ایک آدمی نے کہاکہ پہلے وضو کرنا چاہیے اور اس نے کچھ اور دعا بھی بتائیں کہ نہاتے وقت یہ دعا پڑھنی چاہیے۔ میں نے کہا کہ باتھ روم میں کوئی بھی دعا نہیں ہے۔ تو پھر وہ اپنی بات کو بدل کرکے کہتا ہے کہ اگر نہانے کے لیے پانی نہیں ہے تو تیمم بھی کرسکتے ہیں اور وضو بھی۔ دراصل وہ ہے بریلوی۔ اس نے جو اپنا طریقہ بتایا میں نے کہا تم ابھی تک ناپاک ہو کیوں کہ اس کو فرض کا پتہ نہیں اور ہر بات پر وہ فتوی دیتا ہے اپنے مولانا کا۔ اور ہاں یہ بریلوی جو ہوتے ہیں میں نے کہا اس کو تم لوگ مشرک ہو۔ کیا ایسا کہنا غلط ہے؟ اور اگر ناپاکی کی حالت میں پانی موجود نہ ہو تو کس طرح پاک ہوسکتے ہیں کیا تیمم یا وضو کرسکتے ہیں؟