عبادات >> طہارت
سوال نمبر: 608440
آنکھ میں ریشہ نماسفید مادہ پاک ہے یا ناپاک ؟ نیز وہ پانی جہاں لگے اس کا کیا حکم ہے؟
جناب پوچھنا ہے تھا کہ رات کو جب ہم طویل نیند کے بعد اٹھتے ہیں تو آنکھوں میں ریشہ نما مادہ جمع ہوتا ہے ۔ کیا وہ نجس ہوتا ہے ۔ اور عام حالت میں یہ مادہ نکلے تو اس سے طہارت اور وضو پر کیا فرق پرے گا؟ (۲): دوسرا سوال یہ کے اگر یہ ریشہ نجس ہوتا ہے تو اگر یہ روپے سے کام مقدار میں پہلا ہو لیکن آنکھ سے پانی نکل کر اس میں سے گزرے اور پھر وہ پانی جسم کے کسی حصے پر روپے سے زیادہ مقدار میں پھیل جائے تو کیا پھر وہ حصہ نجس تصوّر ہوگا؟
جواب نمبر: 608440
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:309-249/H-Mulhaqa=6/1443
(۱، ۲): آنکھوں میں بعض مرتبہ ریشہ نما جو سفید مادہ پیدا ہوتا ہے اور وہ کبھی آنکھ کے کنارے جمع ہوجاتا ہے یا ووہ ریشہ نما مادہ آنکھ کے اندرونی حصے میں پلکوں کے نیچے رہتا ہے ، وہ نجس (ناپاک) نہیں ہے، اور اگر یہ وضو کی حالت میں نکلے تو اس سے وضو نہیں ٹوٹتا؛ البتہ اگر یہ آنکھ کے کنارے جمع ہوکر اُس حصہ میں آگیا ہو، جس کا وضواور غسل میں دھونا ضروری ہے، یعنی: آنکھ بند کرنے پر جو حصہ با ہر رہتا ہے، تو وضو اور غسل کے وقت اُسے دور کرکے کھال تک پانی پہنچانا ضروری ہوگا۔
”تعاہد موقیہ“: تثنیة موق:ھو آخر العین من جھة الأنف، أي: لاحتمال وجود رمص، وقدمنا أنہ یجب غسل ماتحتہ إن بقي خارجاً بتغمیض العین وإلا فلا (رد المحتار، کتاب الطھارة، ۱: ۲۵۶، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۱: ۴۳۴، ت: الفرفور، ط: دمشق)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند