عبادات >> طہارت
سوال نمبر: 54290
جواب نمبر: 5429031-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1332-911/L=11/1435-U جن اشیاء کو آپ نے درج سوال کیا ہے وہ نجاست غیر مرئیہ ہیں تو اگر کپڑے میں لگ جائے اس کو پاک پانی سے تین مرتبہ دھوکر تین مرتبہ نچوڑدینا یہاں تک کہ غالب گمان یہ ہوجائے کہ کپڑا پاک ہوگیا ہے، اور اگر جسم میں لگ جائے تو اس پر تین مرتبہ پے درپے پانی بہانا کافی ہے، مبسوط میں ہے ”فأما النجاسة التي غیر مرئیة فإنہا تغسل ثلاثا لقولہ صلی اللہ علیہ وسلم إذا استیقظ أحدکم․․․“ (الحدیث) (المبسوط ج۱ ص۲۶۳ باب البئر) اور محیط برہانی میں ہے: ”إذا أصابت النجاسة البدن یطہر بالغسل ثلاث مرات متوالیات لأن العصر متعذرة فقامت التوالي في الغسل مقام العصر“ (المحیط البرہاني: ۱/۳۸۱)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میرے ایک دوست یہ جاننا چاہتے ہیں کہ اگر
کسی شخص کی ریح خارج ہوجاتی ہے تو اس کا وضو ٹوٹ جاتا ہے، اور پھر ہم ہاتھ، منھ،
کہنی اور پیر دھوتے ہیں اور وضو مکمل کرلیتے ہیں اور پھر نماز پڑھ لیتے ہیں۔ یہ
بات سمجھ میں نہیں آئی کہ ہم نے اس جگہ کو نہیں دھویا جس جگہ سے ہوا خارج ہوئی تھی
تو ہوا خارج ہونے سے وضو کیسے ٹوٹ گیا اور ناپاکی ہوگئی او ردوبارہ وضو کرنے کے لیے
اس جگہ کا دھونا ضروری نہیں جو جگہ وضو ٹوٹنے کا سبب بنی۔ از راہ کرم اس کا جواب
جلدی دیں اس طرح کے سوالات غیر مسلم حضرات بھی معلوم کرتے ہیں۔
سوال
یہ ہے کہ میری خالہ کا کچھ یوں مسئلہ ہے کہ فجر کی نماز کے لیے اٹھتی ہیں تو ان کی
گیس خارج ہوتی ہے جس کی وجہ سے ان کو ایک دو رکعت کے لیے کئی بار وضو کرنا پڑتا ہے
۔مثلاً اگر وہ وضو کرکے تحریمہ باندھتی ہیں کہ الحمد شروع کرتی ہیں کہ وضو ٹوٹ
جاتا ہے کیا وہ ایک وضو سے نماز مکمل کرلیں یا بار بار دہرائیں؟
اگر
ہم ناپاک اور پاک کپڑوں کو ایک ساتھ ایک آٹومیٹک واشنگ مشین میں دھونے کے لیے
ڈالیں جو کہ پانی کو خود بخود لیتی ہے اور دھلنے کے بعد مشین دوبارہ پانی لیتی ہے
کپڑوں کو نچوڑنے کے لیے۔ تو کیا اس طرح سے کپڑے پاک ہوجائیں گے یا یہ کہ ان کو
دوبارہ پاک پانی سے پاک کرنے کی ضرورت ہے؟
مردلوگ زیر ناف کے بال قینچی، ریزر اور کیا کریم سے صاف کرسکتے ہیں؟ (۲)عورتیں زیر ناف کے بال قینچی، ریزر اور کیا کریم سے صاف کرسکتی ہیں؟ (۳)چالیس دن کے بعد بھی صفائی نہ کی جائے تو عبادت قابل قبول ہے یا نہیں؟(۴)بال نکالنا واجب ہے یا انبیاء کی سنت ؟
14905 مناظرمیں جب سے دبئی آیا ہوں ایک مسئلہ پر بڑا فکر مند ہوں۔وہ یہ کہ جب بھی ہمارے آفس میں نماز کا اہتمام ہوتاہے تو کیا دیکھتا ہوں کہ ایک بڑی تعداد عرب لوگوں کی وضو کرنے میں پیروں کا وضو نہیں کرتے ہیں، اور جوتے کے تسمے کھول کر موزے (جو عام موزے ہم پہنتے ہیں) ان کا مسح کرلیتے ہیں۔اور جب ہمیں چپلوں سمیت باتھ روم میں آتا دیکھتے ہیں تو ناراض ہوتے ہیں۔ اور یہی اسرار کرتے ہیں کہ دین میں آسانی ہے ، لہذا باتھ روم میں گندگی ہونے کے بجائے ہماری طرح پیروں کا مسح کرلیا کرو۔ اب سوال یہ ہے کہ کیاایسے امام کے پیچھے ہماری نماز ہوجائے گی، جس نے اس طرح پیروں کا مسح کررکھا ہو؟ کیوں کہ یہاں پرزیادہ تر عرب لوگ ہی پیش امام بننا ترجیح کرتے ہیں۔ چونکہایسے لوگوں کے پیچھے جماعت میں شامل ہونے سے میرا دل مطمئن نہیں ہوتا ہے، لہذا میں تو اپنی نماز خودایک کونہ میں الگ کھڑا ہوکر کے پڑھ لیتا ہوں۔ واللہ اعلم۔اس طرح کرنے سے کہیں مجھ سے کوئی گناہ تو نہیں ہورہا ہے؟
3205 مناظر