عبادات >> طہارت
سوال نمبر: 62625
جواب نمبر: 62625
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 185-211/Sn=3/1437-U زوجین کے باہمی بوس وکنار کے وقت شرمگاہ سے جو پانی نکلتا ہے وہ مذی ہے، فقہاء نے مذی کی پہچان یہ بتائی ہے کہ ”یہ ایسا سفیدی مائل پتلااور شفاف پانی ہے جو ملاعبت کے وقت نکلتا ہے، اور اس کے نکلنے کے بعد شہوت میں بالعموم مزید اضافہ ہوجاتا ہے“ اور اس کا حکم یہ ہے کہ اس کے نکلنے سے صرف وضو واجب ہوتا ہے، غسل واجب نہیں ہوتا، البتہ وہ رطوبت جس کے بعد شہوت ختم ہوکر طبیعت میں فتور آجائے وہ شرعاً منی ہے، اس سے غسل لازم ہوتا ہے، اور عورت کی منی کی پہچان فقہاء نے یہ بیان کی ہے کہ وہ ”وہ پتلی اور زردی مائل ہوتی ہے“ اور خروج کے وقت بالعموم اس کا ا حساس ہوجاتا ہے اور ادنی توجہ سے اس کا احساس کیا جاسکتا ہے، اگر اتفاقاً کبھی احساس نہ ہو تو اگر نکلنے والی رطوبت زرد رنگ کی ہو تو وہ منی ہے جو شہوت کے ساتھ خارج ہوئی؛ لہٰذا اس کے بعد غسل واجب ہے اگرچہ ابھی دخول نہ ہوا ہو۔ قولہ: لا مذي وودي․․․ إلخ وہو ماء أبیض رقیق یخرج عند شہوة لا بشہوة ولا دفق ولا یعقبہ فتور، وربما لا یحس بخروجہ، وہو أغلب في النساء من الرجال، وفي بعض الشروح أن ما یخرج من المرأة عند الشہوة یسمی القذی ․․․ وأجمع العلماء أنہ لا یجب الغسل بخروج المذي والودي، وإذا لم یجب بہما وجب وبہما الوضوء․ (البحر الرائق: ج۱ ص۱۱۵، ط: زکریا) - ومنی الرجل خاثر أبیض رائحتہ کرائحة الطلع فیہ لزوجة ینکسر الذکر عند خروجہ، ومنی المرأة رقیق أصفر ․ (الہندیة، ج۱ ص۶۰- ۶۱، ط: زکریا) وفرض الغسل عند خروج مني من العضو․․․ (الدر المختار مع الشامي: ج۱ ص ۲۹۶، ط: زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند