• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 59334

    عنوان: ہمارے گھر میں ایک ملازمہ کام کرتی ہیں۔سارے گھر کے کپڑے دھوتی ہیں۔ملازمہ مسلمان ہے ۔اس کے اپنے کپڑے پاک صاف نہیں ہوتے (غالب گمان ہے کیونکہ وہ ناپاکی کی زیادہ پروا نہیں کرتی) کیونکہ اس کا ایک شیرخوار بچہ ہے ۔دوسرا وہ نماز نہیں پڑھتی۔

    سوال: ہمارے گھر میں ایک ملازمہ کام کرتی ہیں۔سارے گھر کے کپڑے دھوتی ہیں۔ملازمہ مسلمان ہے ۔اس کے اپنے کپڑے پاک صاف نہیں ہوتے (غالب گمان ہے کیونکہ وہ ناپاکی کی زیادہ پروا نہیں کرتی) کیونکہ اس کا ایک شیرخوار بچہ ہے ۔دوسرا وہ نماز نہیں پڑھتی۔ اب اگر دوران صفائی گیلے کپڑے اس کے اپنے کپڑے یا جسم کے سات مس کریں یعنی لگ جائے تو کیا کپڑے پاک ہو گے یا ناپاک؟ اگر ہم ہر روز اسے کام کیلئے پاک صاف جوڑا دیں (لیکن اس کا بدن یعنی جسم ناپاک ہو کیونکہ ہم جوڑا تبدیل کرنے کا بہانہ تو بنا سکتے ہیں لیکن ہر روز بدن صاف کرنے کا بہانہ نہیں بناسکتے کیونکہ پھر وہ کام سے انکار کرتی ہیں) تو اس کے بارے میں کیا حکم ہیں۔ نوٹ: اس کے علاوہ بھی جیتنے گھریلو کام کرنے والی عورتیں ہمارے ہاں ہیں کوئی بھی نماز والی یا ناپاکی سے بچھنے والی ان میں سے نہیں۔ بعض تو غیر مسلم بھی ہیں۔ ہماری بھی نہایت مجبوری ہے ۔ برائے مہربانی شریعت کے مطابق رہنمائی کریں۔

    جواب نمبر: 59334

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 486-451/Sn=7/1436-U صورتِ مسئولہ میں آپ ”ملازمہ“ کو نرمی کے ساتھ پاکی ناپاکی کی اہمیت سمجھادیں اور اسے بتادیں کہ کم ازکم کپڑے وغیرہ دھونے کے دوران کپڑے اور بدن کے ضروی حصے کوپاک رکھے نیز ہوسکے تو احتیاطاً ہرروز اسے کام کے لیے کوئی پاک جوڑا دیدیں۔ باقی اگر کپڑا وغیرہ دھوتے وقت آپ کے پاک کپڑے اس کے کپڑے یا بدن سے لگ جائیں تو اس کی وجہ سے کپڑوں کو ناپاک نہیں قرار دیا جائے گا؛ اس لیے کہ اولاً تو ملازمہ کے بدن یا کپڑے پر نجاست کا ہونا یقینی نہیں ہے، اگر نجاست کا یقین ہو تو یہ یقین مشکل ہوگا کہ اس کے کپڑے یا بدن کے جس حصے کے ساتھ پاک کپڑوں کا مس ہوا، اس حصے پر نجاست لکھی تھی، دوسری بات یہ ہے کہ فقہاء نے تصریح کی ہے اگر پاک تر کپڑے ناپاک خشک چیز کے ساتھ مس کرجائیں یا ناپاک رسی پر انھیں ڈالدیا جائے تو پاک کپڑے ناپاک نہ ہوں گے الا یہ کہ ناپاک کپڑا یا ناپاک چیز میں اتنی تری آجائے کہ وہ تری پاک کپڑے میں لگ جائے تو جس حصے پر یہ تری لگے گی وہ حصہ ناپاک ہوجائے گا۔ لف ثوب نجس رطب في ثوب طاہر یابس فظہرت رطوبتہ علی ثوب طاہر․․․ لیکن لا یسیل لو عصر لا یتنجس․․․ کما لو نشر الثوب المبلول علی حبل نجس یابس الخ (درمختار مع الشامي: ۱/۴۵۴، مسائل شتی، زکریا) وانظر امداد الفتاوی: ۱/۹۴، زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند