• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 602516

    عنوان:

    علاج یا چیک كرنے كی غرض سے مریضہ کی شرمگاہ میں ہاتھ ڈالنے سے غسل واجب ہوگا یا نہیں؟

    سوال:

    میں بے اولادی کی وجہ سے ایک دائی سے علاج کروانے لگی ہوں۔ اس دائی نے مجھے نیچے سے اپنے ہاتھ کی مدد سے چیک کیا کیا اس صورت میں مجھ پر غسل واجب ہوگا۔ اور اب اس نے میرا علاج کرنا ہے ۔ وہ روز دوائی میرے رحم میں رکھے گی۔ ایسی صورت میں میری نماز کا کیا حکم ہو گا،کیونکہ دوائی رکھنے پانی کا اخراج زیارہ ہوگا۔ انفیکشن جسم سے نکلے گی۔ کیا مجھے ہر روزغسل کرنا پڑے گا؟ اور دوائی کے اندر رہنے سے کیا میں نماز ادا کر سکوں گی؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 602516

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:468-346/N=6/1442

     (۱): علاج یا چیک کرنے کی غرض سے مریضہ کی شرمگاہ میں لیڈی ڈاکٹر یا دائی کے ہاتھ ڈالنے سے غسل واجب نہیں ہوتا، نہ مریضہ پر اور نہ لیڈی ڈاکٹر یا دائی پر۔

    (و)لا عند (إدخال أصبع) ونحوہ کذکر غیر آدمی وذکر خنثی ومیت وصبي لا یشتھی وما یصنع من نحو خشب (في الدبر أو القبل) علی المختار (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطھارة، ۱: ۳۰۴، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۱: ۵۵۲، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔

    قولہ: ”في الدبر“: متعلق بإدخال۔ قولہ: ”علی المختار“: قال في التجنیس: رجل أدخل أصبعہ في دبرہ وھو صائم، اختلف في وجوب الغسل والقضاء، والمختار أنہ لا یجب الغسل ولا القضاء؛ لأن الأصبع لیس آلة للجماع فصار بمنزلة الخشب، ذکرہ في الصوم۔ (رد المحتار)۔

    (۲): بچہ دانی میں دوا رکھنے سے بچہ دانی کے اندرون سے جو پانی نکلتا ہے، اس سے غسل واجب نہیں ہوتا؛ البتہ محتاط قول کے مطابق اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے اور یہ پانی دوا اور اس کا اثر باقی رہنے تک نکلتا ہے پھر بند ہوجاتا ہے؛ لہٰذا اس دوا کا استعمال بعد فجر اور بعد عشا کیا جائے؛ تاکہ ظہر اور فجر تک پانی کا سلسلہ بند ہوجائے اور شرمگاہ دھوکر اور وضو کرکے نماز پڑھی جاسکے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند