• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 608346

    عنوان:

    ناپاک کپڑے کو پاک کرنے کا طریقہ

    سوال:

    کپڑے پر اگر منی / احتلام جیسی نجاست لگ جائے تو اسے کیسے پاک کریں ؟ ہمارے گھر پر واشنگ مشین میں کپڑے دھوتے ہیں، سب سے پہلے کپڑے کو مشین میں سرف سے دھویا جاتا ہے پِھر بالٹی کے نیچے اوپر نکل کھول کر سارے کپڑوں کو دھویا جاتا ہے ، اِس صورت میں ناپاک کپڑوں کو الگ دھونا چاہے یا اس طریقے سے ناپاک کپڑے بھی صاف ہو جائیں گے ؟

    جواب نمبر: 608346

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:254-123/TD-Mulhaqa=6/1443

     (۱)جس کپڑے پر ناپاکی لگ جائے اس کوپاک پانی کے ذریعہ تین مرتبہ دھوکر ہرمرتبہ نچوڑدیا جائے اور تیسری مرتبہ نچوڑنے میں اپنی پوری طاقت استعمال کی جائے کہ اس سے پانی ٹپکنا بند ہوجائے ،اس طرح کپڑا پاک ہوجائے گا۔

    (۲) بہتر یہ ہے کہ ناپاک کپڑوں کو الگ سے دھویا جائے تاہم اگر مشین میں پاک و ناپاک کپڑے ایک ساتھ دھوئے گئے اور بعد میں پاک پانی کے ذریعے انہیں جزء نمبر ۱ میں مذکورہ طریقے پر پاک کرلیا گیا تو سب کپڑے پاک ہوجائیں گے، باقی آپ نے جو لکھا ہے کہ مشین سے کپڑے نکال کر نل کھول کر سب کپڑے دھوئے جاتے ہیں، اس میں دھونے کی پوری نوعیت واضح نہیں کی ہے ، مثلا: کپڑوں کو نچوڑا جاتا ہے یا نہیں ؟ بہرحال !اگرمشین سے سارے کپڑے نکالنے کے بعدنلکی کے پاک پانی کے ذریعے انہیں اچھی طرح نچوڑ کر کھنگال لیا جاتا ہے، جس سے نجاست کے زائل ہوجانے کے بارے میں غالب گمان ہوجاتا ہے ،تب بھی کپڑے پاک ہوجائیں گے ۔

    قال الحصکفی: (و) یطہر محل (غیرہا) أی: غیر مرئیة (بغلبة ظن غاسل) لو مکلفا وإلا فمستعمل (طہارة محلہا) بلا عدد بہ یفتی.۔ قال ابن عابدین: (قولہ: بلا عدد بہ یفتی) کذا فی المنیة. وظاہرہ أنہ لو غلب علی ظنہ زوالہما بمرة أجزأہ وبہ صرح الإمام الکرخی فی مختصرہ واختارہ الإمام الإسبیجابی. وفی غایة البیان أن التقدیر بالثلاث ظاہر الروایة. وفی السراج اعتبار غلبة الظن مختار العراقیین، والتقدیر بالثلاث مختار البخاریین والظاہر الأول إن لم یکن موسوسا وإن کان موسوسا فالثانی اہ بحر. قال فی النہر وہو توفیق حسن اہ وعلیہ جری صاحب المختار، فإنہ اعتبر غلبة الظن إلا فی الموسوس، وہو ما مشی علیہ المصنف واستحسنہ فی الحلیة وقال: وقد مشی الجم الغفیر علیہ فی الاستنجاء.أقول: وہذا مبنی علی تحقق الخلاف، وہو أن القول بغلبة الظن غیر القول بالثلاث. قال فی الحلیة: وہو الحق، واستشہد لہ بکلام الحاوی القدسی والمحیط.أقول: وہو خلاف ما فی الکافی مما یقتضی أنہما قول واحد، وعلیہ مشی فی شرح المنیة فقال: فعلم بہذا أن المذہب اعتبار غلبة الظن وأنہا مقدرة بالثلاث لحصولہا بہ فی الغالب وقطعا للوسوسة وأنہ من إقامة السبب الظاہر مقام المسبب الذی فی الاطلاع علی حقیقتہ عسر کالسفر مقام المشقة اہ. وہو مقتضی کلام الہدایة وغیرہا، واقتصر علیہ فی الإمداد، وہو ظاہر المتون حیث صرحوا بالثلاث - واللہ أعلم -۔ ( الدر المختار مع رد المحتار: ۳۳۱/۱، دار الفکر، بیروت ، نیز دیکھیے: بہشتی زیور ، ص: ۱۹۰، حصہ دوم، ضمیمہ ثانیہ ، دار الاشاعت، کراچی)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند