• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 56643

    عنوان: اگر کوئی جانور (کتا، بلی ، خنزیر وغیرہ ) اس میں گر مرجائے اور سڑ جائے نیز کئی دنوں تک اس میں رہے تو کنواں کو پاک کرنے کا کیا طریقہ ہے؟ تاکہ پانی پاک ہو اوراسے پیا جائے نیز وضو اور غسل وغیرہ کیا جائے؟

    سوال: کنوئے کے پانی کے بارے میں تین حالتیں ہوسکتی ہیں،: (۱)اگر کوئی جانور (کتا، بلی ، خنزیر وغیرہ ) اس میں گر جائے تو اس کے مرنے سے پہلے اس کو نکال لیا جائے۔ (۲) اگر کوئی جانور (کتا، بلی ، خنزیر وغیرہ ) اس میں گر کر مرجائے تو اس کے مرتے ہی فوراً نکال لیا جائے ۔ (۳) اگر کوئی جانور (کتا، بلی ، خنزیر وغیرہ ) اس میں گر مرجائے اور سڑ جائے نیز کئی دنوں تک اس میں رہے تو کنواں کو پاک کرنے کا کیا طریقہ ہے؟ تاکہ پانی پاک ہو اوراسے پیا جائے نیز وضو اور غسل وغیرہ کیا جائے؟

    جواب نمبر: 56643

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 250-250/L=3/1436-U

    اگر کنویں میں ”خنزیر“ گرجائے اور پھر وہ اس میں سے فورا نکل بھی جائے خواہ زندہ نکلے یا مردہ، تو کنویں کا سارا پانی ناپاک ہوجائے گا، اور پورا پانی نکالا جائے گا: وإن کان نجس العین کالخنزیر فإنہ یتنجس الماء، وإن لم یُدخل فاہ (ہندیہ اتحاد ۱/۷۱، بدائع الصنائع: ۱/۲۲۲،طحطاوی علی مراقي الفلاح، ۳۶) اوراگر کتا پانی میں گرا اور فوراً نکل گیا اس کا منھ بھی پانی میں نہیں ڈوبا، تو پانی ناپاک نہیں ہوگا البتہ تسکین قلب کے لیے کچھ ڈول نکال دینا بہتر ہے، ونقل عن قاضي خان، ینزح عشرون دلوًا لتسکین القلب لا للتطہیر حتی لو لم ینزح شيء وتوضأ جاز قال: وذکر في الکتاب الأحسن أن ینزح منہا دلاء (شرح منظومہ: ۱/۱۴ قدیم نسخہ) ہاں اگر کتا پانی میں مرگیا، تو پھر پانی ناپاک ہوجائے گا: وتنزح بموت کلب قید بموتہ فیہا؛ لأنہ غیر نجس العین علی الصحیح، فإذا لم یمت وخرج حیًّ، ولم یصل فمہ الماء، لا ینجس (طحطاوي علی مراقي الفلاح: ۳۶) اور اگر کنویں میں بلی گرکر مرگئی اور پھٹی نہیں تو اس مری ہوی بلی کو نکال کر ۴۰/ ڈول (بالٹی) کنویں میں سے نکال دیا جائے، کنواں پاک ہوجائے گا: وإن مات فیہا دجاجة أو ہرة أو نحوہما في الجثة، ولم تنتفخ، لزم نزح أربعین دلوًا بعد إخراج الواقع منہ (ایضًا: ۳۷) اور اگر پھول پھٹ گیا ہو تو اس صورت میں پورے کنویں کا پانی نکالنا ضروری ہوگا، خواہ جانور چھوٹا ہو یا بڑا ہو: وتُنزح بانتفاخ حیوان، ولو کان صغیرًا لانتشار النجاسة (طحطاوی علی مراقي الفلاح: ۳۶، وہکذا في البدائع: ۱/ ۲۲۴)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند