• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 26179

    عنوان: ہاتھ پر مہندی لگی ہوئی ہے جو سکھ گئی ہیلیکن اس کو اتارا نہیں تو کیا اس مہندی پر وضو کرنے سے وضو ہوجاتاہے یا اتارنا ضروری ہے؟ (۲) کیا 14/15/ شعبان اور 26/27/ شعبان یا دوسری بڑی راتوں اور بڑے دنوں میں روزہ رکھ سکتے ہیں؟کچھ لوگ کہتے ہیں کہ مخصوص دنوں میں روزہ رکھنا بدعت ہے ؟براہ کرم، اس سلسلے میں رہنمائی فرمائیں۔ 

    سوال: ہاتھ پر مہندی لگی ہوئی ہے جو سکھ گئی ہیلیکن اس کو اتارا نہیں تو کیا اس مہندی پر وضو کرنے سے وضو ہوجاتاہے یا اتارنا ضروری ہے؟ (۲) کیا 14/15/ شعبان اور 26/27/ شعبان یا دوسری بڑی راتوں اور بڑے دنوں میں روزہ رکھ سکتے ہیں؟کچھ لوگ کہتے ہیں کہ مخصوص دنوں میں روزہ رکھنا بدعت ہے ؟براہ کرم، اس سلسلے میں رہنمائی فرمائیں۔ 

    جواب نمبر: 26179

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م): 1609=1155-11/1431

    ہاتھ پر مہندی لگانے کے بعد اگر اس کو اتارا نہ جائے اور وہ سوکھ جائے تو وہ کھال تک پانی پہنچنے سے مانع ہوگا، لہٰذا اس کے ساتھ وضو درست نہیں ہوگا۔ وضو کرنے سے پہلے اس کا اتارنا ضروری ہے۔
    (۲) پندرہویں شعبان کا روزہ تو ابن ماجہ کی ایک ضعیف روایت سے ثابت ہے، لہٰذا اس روز روزہ رکھ سکتے ہیں، اس کے علاوہ ۲۶ویں یا ۲۷ویں شعبان کا روزہ ثابت نہیں، لہٰذا اس دن خاص کر کے روزہ رکھنا صحیح نہیں، ہاں اگر کوئی شخص روزہ رکھتا چلا آرہا ہو، تو وہ اس دن بھی روزہ رکھ سکتا ہے۔ اسی طرح اگر کوئی ان دنوں کی عظمت کے بغیر یونہی نفل روزہ رکھنا چاہے تو وہ بھی رکھ سکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند