• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 42866

    عنوان: پھنسی سے پیپ وغیرہ كپڑے پر لگ جائے تو كیا حكم ہے؟

    سوال: مجھے آپ سے طہارت کے بارے میں چند سوال پوچھنے ہیں۔ 1- کسی بھی دانے سے پانی اور پیپ بہ نہیں رہا بلکہ وہیں روکا ہے اور وہ کپڑوں پہ لگ جائے تو کپڑا نہ پاک ہو جائے گا؟ 2- اگر پیشاب ک بعد استنجا ٹشو پیپر سے صرف کیا ہو اور بعد میں اگر پسینہ آجائے تو کیا کپڑے نہ پاک ہو جائیں گے؟ 3- احتلام کے بعد جب جسم میں نہ پاکی لگی ہوتی ہے اور غسل کیا جائے تو غسل خانے میں جو نلکی اور دیواریں ہوتی وہ چھینٹوں کی وجہ سے نہ پاک ہو جاتی ہیں؟

    جواب نمبر: 42866

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 569-538/N=5/1434 (۱) یہ پانی اور پیپ ناپاک نہیں، لہٰذا اس کے لگنے سے کپڑا ناپاک نہ ہوگا، اس کے ساتھ نماز درست ہوگی، اگرچہ اس کی مقدار ایک درہم سے زائد ہو، قال في رد المحتار (کتاب الطہارة، باب الأنجاس ۱:۵۳۰، ط مکتبہ زکریا دیوبند): ونظیرہ ما لیس فیہ قوة السیلان من الخارج من الجسد فإنہ ساقط الاعتبار وإن کثر وعم الثوب، وقد صرح في الحلیة بعین ما قلنا فقال: ما لیس بکثیر من النجاسة منہ ما ہو مہدر الاعتبار فلا یجمع بحامل، وعلیہ ما في الحاوي القدسي أن ما أصاب من رش البول مثل روٴوس الإبر ونحوہ الدم علی ثوب القصاب وما لانقض الوضوء من بلة الجرح أو القيء معفو عنہ وإن کثر اھ ونحوہ في ص۲۶۳، ۲۶۸، ۲۶۹ منہ․ (۲) جی نہیں، کپڑے ناپاک نہ ہوں گے متأخرین فقہاء کا اس پر اتفاق ہے قال في الہندیة (۱/۴۸ ط مکتبة زکریا دیوبند): ثم اتفق المتأخرون علی سقوط اعتبار ما بقي من النجاسة بعد الاستنجاء بالحجر في حق العرق حتی إذا أصابہ العرق من المقعدة لا یتنجس اھ وقال في رد المحتار (۱/۵۴۸ ط مکتبة زکریا دیوبند): وأجمع المتأخرون علی أنہ لا یتنجس بالعرق حتی لو سال منہ وأصاب الثوب أو البدن أکثر من قدر الدرہم لا یمنع اھ․ (۳) جی ہاں! اگر وہ حقیقی نجاست ہے اور وہ یا اس کی وجہ سے ناپاک ہونے والے پانی کی چھینٹیں ٹونٹی اور دیواروں پر پڑجائیں تو وہ ٹونٹی وغیرہ ناپاک ہوجائیں گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند