• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 42917

    عنوان: بالوں پر جیل كریم لگانا

    سوال: اگر آدمی اپنے با لوں پر جیل (کریم )لگا کر مسح کریں تو کیا مسح ہوسکتا ہے یا نہیں؟ برائے کرم حدیث اور قران کی روشنی میں بتائیں مہر با نی ہو گی۔ فقط و السّلام خادم عبدا لعلیم خا ن متعلم جا معہ ہمدرد نی دہلی

    جواب نمبر: 42917

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 5-7/N=2/1434 بالوں پر جو جیل (کریم) لگائی جاتی ہے وہ بالوں کے ظاہر تک پانی پہنچنے سا مانع نہیں ہوتی کیونکہ لگانے کے بعد وہ تیل کی طرح ہوجاتی ہے اس لیے اسکے ہوتے ہوئے سر کے بالوں پر مسح بلاشبہ درست ہوگا۔ در مختار (مع الشامی: ۱/۲۸۸ زکریا) میں ہے: ولا یمنع الطہارة ونیم ․․․ ودرن ووسخ أثر الدن․ قال في الشرنبلالیة: قال المقدسي: وفي الفتاوی: دہن رجلیہ ثم توشأ وأمر الماء علی رجلیہ ولم یقبل الماء للدسومة جاز لوجود غسل الرجلین اھ․ اھ اور بدائع (۱/۷۱ زکریا) میں ہے: وإنما المقصود ہو وصول الماء إلی ظاہر الشعر إھ․


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند