• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 163419

    عنوان: کیا نماز اور روزہ کی نیت منہ سے بول کے کرنا صحیح ہے؟

    سوال: حضرت مفتی صاحب! کیا نماز اور روزہ کی نیت منہ سے بول کے کرنا صحیح ہے؟ جیسے کہ (یا اللہ میں نیت کرتا ہوں چار رکعات نماز ظہر کی فرض واسطے اللہ کے منہ کعبہ شریف کی طرف، اللہ اکبر) اور (روزہ کی نیت بصوم غد نویت من شہر رمضان) ، کیا اس طرح نیت کرنا درست ہے؟ یا یہ بدعت ہے؟ براہ کرم، قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 163419

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1178-150T/D=10/1439

    نیت دل سے ارادہ کرنے کا نام ہے جب نماز پڑھنے یا روزہ رکھنے کا عمل شروع کرتے وقت ارادہ ہوگیا کہ میں روزہ رکھ رہا ہوں یا نماز پڑھ رہا ہوں تو نیت ہوگی، البتہ انسان کے خیالات منتشر ہوتے ہیں اور اس کا دل مختلف قسم کے کاموں میں الجھا ہوتا ہے اس لیے ذہن کو یکسو کرنے کے لیے زبان سے بھی کہہ لینا بہتر ہے۔لہٰذ۱جس طرح آپ نے زبان سے نیت کے الفاظ کہنے کی بات لکھی ہے یہ بھی جائز ہے اسے بدعت کہنا صحیح نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند