• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 67902

    عنوان: ہمارے والدین رمضان میں سعودی سے واپس آئے‏ہیں، اگر ہندوستان میں تیس روزے ہوں تو اکتیس روزے ہوجائیں گے؟ اس بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟

    سوال: میرے والدین عمرہ کرنے گئے تھے اور وہاں انہوں نے چھ رمضان تک روزے رکھے اور پھر وہ اپنے ملک ہندوستان واپس آگئے ، ہندوستان میں مکہ مکرمہ سے ایک روزہ کم ہے، تو میں اس میں کیسے حساب ہوگا؟ اگر ہندوستان میں تیس روزے ہوں تو اکتیس روزے ہوجائیں گے؟ اس بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟

    جواب نمبر: 67902

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1067-1250/N=11/1437

     

    آپ کے والدین جب ہندوستان آگئے تو اب وہ ہندوستان میں ہندوستان ہی کے حساب سے روزہ اور عید کریں گے، پس اگر ہندوستان میں۲۹/ رمضان کو چاند نہیں ہوا تو آپ کے والدین ۳۰/ کو بھی روزہ رکھیں گے اگر چہ سعودیہ کے حساب سے ان کے کل روزے اکتیس ہوجائیں (فتاوی عثمانی ۲: ۱۷۶، ۱۷۷، مطبوعہ: مکتبہ معارف القرآن کراچی، احسن الفتاوی ۴: ۴۳۳، مطبوعہ: ایچ، ایم سعید کمپنی، کراچی، کتاب المسائل ۲: ۱۳۴- ۱۳۶، ۱۳۸، مطبوعہ: فرید بک ڈپو، دہلی، وغیرہ ، فتاوی قاسمیہ ۱۱: ۴۱۶، مطبوعہ: مکتبہ اشرفیہ دیوبند، وغیرہ ) ؛ کیوں کہ فرضیت صوم کا موجب شھود الشھر ہے اور شھود الشھر ہر علاقے میں وہاں کا معتبر ہے، پس جب ہندوستان میں ابھی الشھر باقی ہے تو فرضیت صوم اس کے حق میں متحقق ہے (حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحببحوالہ: فتاوی عثمانی ۲: ۱۷۶) ، لو صام رائ ہلال رمضان واکمل العدة لم یفطر الا مع الامام لقولہ علیہ الصلاة والسلام: ”صومکم یوم تصومون وفطربکم یوم تفطرون“ ۔ رواہ الترمذی وغیرہ۔ والناس لم یفطروا فی مثل ہٰذا الیوم فوجب ان لا یفطر ( رد المحتار، أول کتاب الصوم ۳: ۳۵۱، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ، ) لو اکمل ہٰذا الرجل ثلاثین یوماً لم یفطر إلا مع الإمام (الفتاوی الھندیة ۱: ۱۹۸، ط: مکتبة زکریا دیوبند، مجمع الأنھر ۱: ۲۳۸، ط: دار الکتب العلمیة بیروت) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند