• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 69223

    عنوان: روزے میں بیوی سے بوس وکنار اور ادخال کے سلسلے میں قضا وکفارے کے احکام؟

    سوال: ۲۰۰۵ء میں میری شادی ہوئی تھی، تب سے لے کر ۲۰۱۴ء تک ہر سال رمضان کے روزے میں بیوی کے ساتھ چومنا لپٹنا جاری تھا اور اس میں صحیح سے یاد نہیں کہ ایک رمضان میں کتنی بار بیوی کی شرمگاہ میں ڈالا اور کئی مرتبہ اوپر ہی سے رگڑ کر لطف اندوز ہوئے اور یہ بھی یاد نہیں کہ کتنی بار ایسا موقع آیا کہ انزال بھی ہوگیا، ابھی دو سال سے الحمد للہ روزے میں بیوی کے پاس جانے سے بہت احتیاط کر رہا ہوں ۔مجھے یہ پتاچلا کہ ۶۱/ روزے رکھنے پڑتے ہیں تو شاید ۲۰۱۴ء میں رمضان کے بعد عید کے دوسرے دن سے متواتر ۶۱/ روزے رکھے، اور شاید ایک بار اور اس سے گذشتہ سال ۶۱/ روزے رکھے ،اب ۲۰۱۶ء کی عید کے تیسرے دن سے روزے رکھنا شروع کر دیے ہیں۔ براہ کرم، مسئلہ بتائیں کیا کروں؟ کس طرح میں سبکدوش ہو سکتا ہوں؟

    جواب نمبر: 69223

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 948-176/D=12/1437

    جن روزوں میں آپ نے صرف بوس و کنار کیا اور ان میں انزال نہیں ہوا تو ان میں قضا و کفارہ کچھ بھی واجب نہیں، اور جن روزوں میں بوس و کنار کے ساتھ انزال بھی ہوگیا اسی طرح اوپر سے لطف اندوزی کے وقت انزال ہوگیا اور ادخال نہیں کیا، تو اِن دونوں صورتوں میں انہی روزوں کی قضا واجب ہے جن جن میں آپ نے ایسا کیا، کفارہ واجب نہیں ہے، ہاں البتہ جن میں آپ نے ادخال بھی کرلیا تو ان روزوں کی قضا کے ساتھ کفارہ بھی واجب ہے، ایک قضا کا روزہ اور ساٹھ کفارے کے ۔
    نوٹ: ایک روایت کے مطابق اگر کسی شخص پر ایک رمضان کے متعدد کفارے واجب ہوں پھر اس نے ایک کفارہ ادا کردیا تو اُس رمضان کے تمام کفاروں کی جانب سے کافی ہوجائے گا، پس آپ نے جتنے سالوں میں ادخال کیا ہے اتنے سالوں کی تعداد کے برابر کفارہ ادا کردیں تو تمام کفارات سے سبکدوش ہوجائیں گے، لیکن قضا تو بہرحال ہر اس روزے کی کرنی ہے جن میں انزال ہوا ہے ادخال ہوا ہو یا نہ ہوا ہو ۔ من غیر کفارة إذا ․․․․ أنزل بتفخیذ أو بتبطین أو عبث بالکف أو أنزل من قبلة أو لمس لاکفارة علیہ لما ذکرنا/حاشیة الطحطاوي علی مراقي الفلاح/۶۷۶ ، دارالکتاب دیوبند۔
    إذا فعل الصائم شیئا منہا طائعا ․․․․ لزمہ القضاء والکفارة وہی الجماع في أحد السبیلین علی الفاعل والمفعول بہ / المصدر السابقة / ۶۶۴/ مستفاد از امداد الفتاویٰ: ۲/۱۳۵/۱۳۶، زکریا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند