• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 66375

    عنوان: رمضان میں وتر کے بعد نوافل پڑھ لیے تو تہجد پڑھنا کیسا ہے؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں ہمارے علماء دیوبند مسئلہ درج ذیل کے بارے میں... رمضان المبارک میں ہمارے اطراف کی مساجد میں عموماً تراویح کے بعد وتر کی نماز با جماعت ادا کی جاتی ہے اگر کسی شخص نے تراویح کے فوراً بعد وتر ادا کر لئے ہوں تو کیا اس کو سحری میں اٹھنے کے بعد تہجد کے نوافل نہیں پڑھناچاہیے ؟ کیونکہ کچھ حضرات کہتے ہیں کہ حدیث شریف کے مطابق وتر کے بعد کوئی نماز ادا نہیں کی جا سکتی ہے ، یا پھر تراویح کے بعد اگر وتر ادا کر لئے ہوں تو سحری میں طلوع فجر سے قبل تہجد کے نوافل ادا کئے جا سکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 66375

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1097-1176/L=11/1437 وتر ادا کرلینے کے بعد بھی نوافل کا جواز باقی رہتا ہے؛ اس لیے اگر کوئی شخص وتر سونے سے پہلے پڑھ لیا ہوتو بیدار ہونے کے بعد تہجد کے نوافل ادا کرسکتا ہے اور جس حدیث میں ”وتر کو آخری نماز بنانے کا حکم ہے“ وہ استحبابی ہے وجوبی نہیں ہے۔ قال العیني فی شرح أبي داوٴد: وہذا الأمر للاستحباب فیستحب للرجل أن یوتر آخر اللیل ان وثق بالانتباہ وأن یجعلہ آخر جمیع صلاتہ وأماما روي عنہ علیہ السلام، أنہ کان یداوم علی رکعتین ویجعلہا آخر صلاة اللیل: المراد منہ بیان الجواز (شرح ابوداوٴد للعینی) وفی فیض الباری، والأمر فیہ علی الاستحباب فہو لتحصیل فضیلة الایتار فی الآخر وإن اللہ وتر یجب الوتر․ (فیض الباری)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند