• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 164618

    عنوان: جماعت کھڑی ہونے کے بعد مسجد کے صحن میں فجر کی سنتیں پڑھنے کا حکم

    سوال: مفتی صا حب اگر برآمدے میں جماعت کھڑی ہوتو آدمی فجر کی سنتیں صحن میں ادا کرسکتا ہے ؟

    جواب نمبر: 164618

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1326-1439/N=1/1440

    اگر فجر کی جماعت میں بر آمدہ میں ہورہی ہو اور سب نمازی بر آمدے ہی میں ہوں تو صحن میں فجر کی سنتیں پڑھ سکتے ہیں، بہ شرطیکہ قعدہ اخیرہ ملنے کی امید ہو۔ اور اگر صحن میں ایسی جگہ کھڑا ہو جہاں جماعت سے کوئی آڑہو تو بہتر ہے ۔ اور اگر صحن میں بھی نمازی ہوں تو کسی آڑ میں ہوکر ہی نماز پڑھے۔ اور اگر کوئی آڑ نہ ہو، نیز سنتیں پڑھنے کے لیے خارج مسجد بھی کوئی جگہ نہ ہو تو سنتیں ترک کردے؛ کیوں کہ صفوں کے قریب کسی آڑ کے بغیر سنتیں پڑھنا مکروہ ہے۔

    قولہ: ”عند باب المسجد“:أي: خارج المسجد کما صرح بہ القھستاني، وقال في العنایة: لأنہ لو صلاھا في المسجد کان متنفلا فیہ عند اشتغال الإمام بالفریضة وھو مکروہ، فإن لم یکن علی باب المسجد موضع للصلاة یصلیھا في المسجد خلف ساریة من سواري المسجد، وأشدھا کراھة أن یصلیھا مخالطاً للصف مخالفاً للجماعة والذي یلي ذلک خلف الصف من غیر حائل اھ ومثلہ في النھایة والمعراج ۔ قولہ: ”وإلا ترکھا“: قال في الفتح: وعلی ھذا: وعلی کراھة صلاتھا في المسجد ینبغي أن لا یصلي فیہ إذا لم یکن عند بابہ مکان؛ لأن ترک المکروہ مقدم علی فعل السنة غیر أن الکراھة تتفاوت فإن کان الإمام في الصیفي فصلاتہ إیاھا في الشتوي أخف من صلاتھا في الصیفي وعکسہ، وأشد ما یکون کراھة أن یصلیھا مخالطاً للصف کما یفعلہ کثیر من الجھلة اھ (رد المحتار، کتاب الصلاة، باب إدراک الفریضة، ۲: ۵۱۱، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند