• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 64655

    عنوان: نماز با جماعت میں رکعت چھوٹ جانے پر نماز میں داخل ہونے کا صحیح طریقہ کیا ہے ؟ فوراً نماز میں داخل ہوجائے یا اگلی رکعت شروع ہونے کا انتظار کرے ؟

    سوال: سوال: آج کل ایک نئی بات نمازبا جماعت سے متعلق عام طور پر ہوتی دیکھی جارہی ہے اور یہ چیز امت میں دیکھا دیکھی برابر بڑھتی جا رہی ہے ۔ وہ فعل یہ ہے کہ جب نماز کے لئیے جماعت کھڑی ہوجاتی ہے اور امام رکعت کے رکوع میں داخل ہوجاتا ہے تو بہت سے لوگوں کو یہ دیکھا جارہا ہے کہ صف میں آکر کھڑے ہونے کے باوجود اگر ان کی رکعت چھوٹ گئی تو وہ نماز میں فوراً داخل نہیں ہوتے اور یوں ہی کھڑے رہتے ہیں یہاں تک کہ امام رکوع ، دونوں سجدے اور اگر قعدہ والی رکعت ہے تو قعدہ پورا کرکے جب اگلی رکعت شروع کرتا ہے تب یہ لوگ نیت باندھ کر نماز میں داخل ہوتے ہیں اور اتنا وقت یوں ہی ہاتھ چھوڑے اگلی رکعت کے انتظار میں کھڑے رہتے ہیں۔ سوال پوچھنے کی ضرورت اس لئے پیش آئی کہ اس کی وجہ سے ان مسلمانوں سے خواہ مخواہ بدگمانی پیدہ ہوتی ہے جو اس فعل کے مرتکب ہوتے ہیں اور انکی عظمت دل میں کم ہوتی جاتی ہے اس فعل کا ارتکاب عام مسلمانوں سے تو ہورہا ہے لیکں جاننے والے ، علماء ، حفاظ کو بھی اس میں ملوث ہوتے دیکھا جارہا ہے ۔ براہِ کرم اس فعل کے متعلق بتایئں کہ یہ مناسب ہے یا نہیں ؟ اگر مناسب ہے تب تو کوئی بات نہیں مسئلہ ختم اور اگر نامناسب ہے تو کس درجہ میں؟ اور اسمیں اصلاح کی کیا صورت ہوسکتی ہے ؟ اس فعل کے مرتکب مسلمانوں کو دیکھنے سے فطری طور پر جو بدگمانی پیدہ ہوجاتی ہے اور ان کے مقام اور عظمت میں دل میں جو کمی پیدہ ہوجاتی ہے اس کو کس طرح دور کیا جائے اور ارض مسلم کے اس گناہ سے کس طرح بچا جائے ؟

    جواب نمبر: 64655

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 721-816/L=8/1437 اگر آدمی اس حال میں شاملِ جماعت ہوکہ امام رکوع سے اٹھ کر قومہ یا سجدہ میں ہو تو اس شخص کو چاہیے کہ وہ اسی حالت میں شاملِ جماعت ہوجائے اگرچہ اس کی یہ رکعت شمار نہ ہوگی، اس کا کھڑے کھڑے اگلی رکعت کا انتظار کرنا صحیح نہیں، آپ وقتاً فوقتاً لوگوں کو اس طرح کے مسائل بتلادیا کریں، اس سے آپ کا ذمہ فارغ ہوجائے گا۔ قال في الدر المختار: ومتی لم یدرک الرکوع معہ تجب المتابعة في السجدتین وإن لم تحسبا لہ (درمختار) وفي الشامي: أي من الرکعة التي فاتتہ بل یلزمہ الإتیان بہا تامة بعد الفراغ․ (شامي: ۲/ ۵۱۷)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند