• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 69390

    عنوان: وتر میں مسنون قراءت

    سوال: ایک مسئلہ معلوم کرنا ہے کہ وتر کی نماز میں مسنون قرائت سورہ اعلی دوسری میں کافرون وتیسری میں اخلاص یہ روایت تو مشہور وعام ہے پوچھنا یہ ہے کہ طحاوی شریف میں ایک روایت حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مذکور ہے کہ وتر کی پہلی رکعت میں سورة قدر وزلزال و تکاثر اور دوسری رکعت میں سورة عصر کوثر ونصر اور تیسری میں سورة کافروں لہب و اخلاص کا ذکر ہے ،اس روایت پر بھی کبھی کبھار عمل ہوجائے تو اسکے پڑھنے کی ترتیب کیا ہوگی؟مثلا پہلی رکعت میں سورة قدر زلزال و تکاثر اور دوسری میں مذکورہ تینوں سورتیں اسی طرح تیسری میں ایک رکعت میں تین دوسری میں تیناور تیسری میں تین اس طرح پڑھنا ہے یا پہلی رکعت میں تینوں میں سے کوئی اسی طرح دوسری تیسری میں ایک عالم صاحب رمضان میں کہہ رہے تھے کبھی کبھار اس روایت پر بھی عمل کرنا چاہیئے اور طریقہ یہ بتلائے کہ پہلی رکعت میں مذکورہ تینوں سورتیں اسی طرح دوسرے اور ترسمی میں۔ میں نے ان سے دریافت کیا کہ کیا یہ حدیث سے ثابت ہے تو انہوں نے کہا یہ مسنون قرائت ہے ۔ تشفی بخش جواب مرحمت فرمائیں ۔

    جواب نمبر: 69390

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1188-1234/SN37=1/1438
    جی ہاں! امام طحاوی رحمۃ اللہ علیہ  کی شرح معانی الآثار، مسند احمد اور مسندِ بزار وغیرہ میں اس مضمون کی بھی روایت آئی ہے (شرح معانی الآثار، رقم: ۱۷۲۴، مسند احمد، رقم: ۶۷۸، مسند بزار، رقم: ۸۵۱)؛ اس لیے کبھی کبھار اس پر عمل کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے؛ بلکہ مستحسن ہے، حدیث میں ہر ایک رکعت میں تین تین سورتوں کو پڑھنے کا ذکر آیا ہے؛ لہٰذا اسی طرح پڑھنا ہوگا اگر چہ جائز یہ بھی ہے کہ ہر ایک رکعت میں ان میں سے صرف ایک سورت پڑھی جائے۔ درمختار میں ہے: والسنة السور الثلاث الخ وقال الشامی: أي الأعلی والکافرون والإخلاص لکن في النہایة أن التعیین علی الدوام یفضي إلی اعتقاد بعض الناس أنہ واجب وہو لایجوز فلو قرأ بما ورد بہ الآثار أحیاناً بلا مواظبة یکون حسناً بہ (درمختار مع الشامی: ۲/۴۴۱، ط: زکریا)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند