• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 172521

    عنوان: جدید وقدیم جنتریوں کا اختلاف اور ان کا حل

    سوال: کیا فرماتے ہیں حضرات مفتیان کرام مندرجہ ذیل مسئلوں میں کہ شہر وجے واڑہ کے اندر کء دنوں سے اوقات الصلوٰة کے سلسلہ میں اختلاف چل رہا تھا،اسلئے دارالقضا امارت شرعیہ وجے واڑہ کی جانب سے مفتیان کرام کی زیر نگرانی مشاہدات کے علاوہ (دائمی اوقات الصلوٰةکتاب)مرتب محمد انس صاحب دھلی پر بھروسہ کرتے ہوئے نیا دائمی اوقات الصلوٰة کلنڈر شہر وجے واڑہ تیار کیا گیا ہے، جس میں پرانے اوقات الصلوٰة کلنڈر شہر وجے واڑہ کے اعتبار سے صبح صادق کے اوقات میں تقریباً دس سے بارہ منٹ کا فرق ہے اسلئے کچھ مقامی علماء کا کہنا ہے کہ (دائمی اوقات الصلوٰة کتاب مرتب محمد انس صاحب دھلی ) میں صبح صادق اٹھارہ ڈگری پر ہے جبکہ مفتی عبد الرشید صاحب رحمة اللہ علیہ کی تحقیق کے مطابق صبح صادق پندرہ ڈگری پر ہے اسی طرح مفتی شبیر صاحب قاسمی دامت برکاتہ فتاویٰ قاسمیہ میں ایک استفتا کے جواب میں صبح صادق کی ابتداء پندرہ ڈگری پر لکھے ہیں، اسلئے دارالقضا امارت شرعیہ وجے واڑہ کی جانب سے تیار کردہ کلنڈر شہر وجے واڑہ درست نہیں ہے، اسلئے چند سوالات ذیل میں لکھے جاتے ہیں امید ہے کہ جواب دیکر بیحد بیحد ممنون و مشکور ہوں گے ؛ (۱) محترم محمد انس صاحب کی کتاب دائمی اوقات الصلوٰة پر بھروسہ کرتے ہوئے اپنے اپنے شہروں کے اوقات الصلوٰة مرتب کرنا درست ہوگا یا نہیں؟ (۲) اس کتاب میں صبح صادق اٹھارہ ڈگری پر ہے جبکہ دیگر اکابر ین نے صبح صادق پندرہ پر لکھی ہے اکابر علمائے دیوبند صبح صادق کے سلسلے میں کیا کہتے ہیں؟ (۳) کلنڈر کس اعتبار سے مرتب کئے جائیں اٹھارہ ڈگری پر یا پندرہ ڈگری پر فتویٰ کس پر ہے ؟ (۴) کسی شہر کےw کلنڈر کا ٹائم اس شہر کے کتنی دوری تک کار آمد ہوگا؟ بینوا توجروا

    جواب نمبر: 172521

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1027-141T/N=1/1441

     (۱): جناب محمد انس صاحب نے دائمی اوقات الصلاة کے نام سے جو کتاب مرتب کی ہے، اُس میں صبح صادق کا وقت ۱۸/ ڈگری کے حساب پر تخریج کیا گیا ہے۔ اور صبح صادق کے باب میں محققین قدیم وجدید ماہرین فلکیات اور اکابر علمائے دیوبند کے نزدیک ۱۸/ ڈگری کا حساب ہی صحیح ہے، ۱۵/ ڈگری کا حساب مرجوح ہے ؛ البتہ یہ جنتری کمپیوٹر کے ذریعہ تیار کی گئی ہے، جس کی بنا پر یہ جنتری، ۱۸/ ڈگری صبح صادق کے حساب پر تیار کردہ قدیم جنتریوں سے صبح صادق کے اوقات میں کئی منٹ مختلف ہے، یعنی: قدیم جنتریوں میں صبح صادق کا وقت پہلے ہوتا ہے اور انس صاحب کی تیار کردہ جنتری کے حساب پر بعد میں، اور یہ فرق بعض تاریخوں میں تو آٹھ، نو منٹ تک جاتا ہے ؛ جب کہ قدیم جنتریاں ماہرین فلکیات اکابرکے ذریعہ محتاط حساب پر تیار کی گئی ہیں اور وہ مختلف مہینوں اور ایام کے مشاہدات سے موٴید بھی ہیں؛ اس لیے قدیم جنتریوں کے حساب ہی پر عمل کرنا چاہیے؛ البتہ ماہ مضان میں انتشار سے بچنے کے لیے ختم سحر کا اعلان تو قدیم جنتریوں کے مطابق ہی کیا جائے اور اذان فجر فوراً نہ کہہ کر کم از کم دس منٹ کے وقفہ سے کہی جائے تو یہ بہتر ہے؛ بلکہ غیر رمضان میں بھی اذان فجر قدیم جنتریوں کے حساب سے کم از کم دس منٹ کے بعد ہی کہی جائے؛ تاکہ جو حضرات جدید جنتریوں کی ۱۰۰/ فیصد صحت پر بہ ضد ہیں، ان سے ٹکراوٴ اور اختلاف کی نوبت نہ آئے۔

    (۲): اکابر علمائے دیوبند کے نزدیک قدیم وجدید فلکیات اور کثیر مشاہدات کی روشنی میں ۱۸/ ڈگری پر صبح صادق کا قول ہی صحیح وراجح ہے اور ۱۵/ ڈگری کا قول مرجوح ہے، جو اکابرین میں -میری معلومات کے مطابق- صرف حضرت مولانا رشید احمد صاحب لدھیانوی (صاحب احسن الفتاوی) کا ہے۔ اور اس باب میں حضرت مولانا مفتی شبیر احمد صاحب مفتی جامعہ قاسمیہ شاہی مراد آباد کی رائے میں اضطراب ہے؛ کیوں کہ حضرت موصوف نے ایک فتوی (مکتوبہ:۵/ ۱/ ۱۴۱۸ھ)میں صاحب احسن الفتاوی کے قول كو  اختیار فرمایا ہے (دیکھئے:فتاوی قاسمیہ، ۵: ۲۶۸، ۲۶۹)؛ جب کہ حضرت مفتی محمد سلمان صاحب منصور پوری مد ظلہ کے اُس فتوی(مکتوبہ: ۲۱/۳/ ۱۴۳۰ھ، ۲۰/ ۱۱/ ۱۴۳۳ھ) کی بھی تصویب فرمائی ہے، جس میں انہوں نے انس صاحب کی جنتری کی تصحیح فرمائی ہے (دیکھئے:کتاب النوازل، ۳: ۲۱۲- ۲۱۵)، یعنی: حضرت مفتی شبیر احمد صاحب قاسمی نے دونوں قول اختیار فرمائے ہوئے ہیں جب کہ تاریخ کے اختلاف میں یہ احتمال ہے کہ حضرت مفتی صاحب نے ۱۵/ ڈگری کے قول سے رجوع فرمالیا ہو۔ اور حضرت مفتی شبیر احمد صاحب نے فتاوی قاسمیہ میں ۱۵/ ڈگری صبح صادق کے قول میں جو حضرت مفتی محمد شفیع صاحب علیہ الرحمۃ کا بھی نام پیش فرمایا ہے، وہ صحیح نہیں ہے؛ کیوں کہ حضرت مفتی محمد شفیع صاحب علیہ الرحمہ کے نزدیک صبح صادق کے باب میں ۱۸/ ڈگری ہی کا حساب صحیح ہے۔

    (۳): ۱۸/ ڈگری صبح صادق کا قول ہی صحیح وراجح ہے؛ اس لیے اس حساب پر تیار کردہ جنتریاں ہی صحیح ہیں، ۱۵/ ڈگری صبح صادق کے حسب پر تیار کردہ جنتریاں صحیح نہیں ہیں۔ اور ۱۸/ ڈگری صبح صادق کے حساب پر تیار کردہ قدیم اور جدید جنتریوں میں جو فرق ہے، اس میں قدیم جنتریاں راجح ہیں؛ البتہ اختلاف وجھگڑے سے بچنے کا حل وہ ہے، جو اوپر نمبر ایک میں ذکر کیا گیا۔

    (۴): اس سلسلہ میں ماہرین فلکیات سے رجوع کیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند