• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 55813

    عنوان: جو شخص جھوٹ بولنے اور دھوکہ دینے کا عادی ہو ایسا شخص مستحق امامت نہیں ہے

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ایسے شخص کی امامت کے بارے میں جو کہ پیسہ لے کر جھاڑ پھونک کا کاروبار کرتاہے اس کو حکمت کا کوئی علم نہیں ہے پھر بھی لوگوں کو دھوکہ دے کر علاج کرتاہے تعویذ اور جھاڑ پھونک کے نام پر ایک ایک کام کے 5000 /10000 وصول کرتاہے ، جھوٹ بھی بولتاہے جس کی سینکڑوں لوگوں نے تصدیق کردی ہے، وہ صرف جمعہ کی امامت کرتاہے ، یہ شخص عالم بھی نہیں ہے، جب کہ سبھی نمازیں ایک عالم صاحب پڑھاتے ہیں ، شریعت کی روشنی میں بتائیں کہ ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟

    جواب نمبر: 55813

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 118-118/Sn=12/1435-U غیر عالم بھی امامت کرسکتا ہے، بہ شرطے کہ نماز کے ضروری مسائل سے واقف ہو اورقرآن صحیح پڑھ لیتا ہو، اسی طرح مسنون ومباح ادعیہ وغیرہ کے ذریعے جھاڑ پھونک کرنا اوراس پر مناسب حق المحنت لینا شرعاً جائز ہے، بہ شرطے کہ جھوٹ خداع نہ پایا جائے، اور اگرچہ اماموں اور دینی مقتداوٴں کے لیے اسے پیشہ بنانا بہتر نہیں ہے؛ لہٰذا یہ پیشہ بھی امامت کے لیے مانع نہیں ہے؛ البتہ جھوٹ بولنا دھوکہ دینا گناہِ عظیم ہے جو شخص جھوٹ بولنے اور دھوکہ دینے کا عادی ہو ایسا شخص مستحق امامت نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند