عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 55813
جواب نمبر: 55813
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 118-118/Sn=12/1435-U غیر عالم بھی امامت کرسکتا ہے، بہ شرطے کہ نماز کے ضروری مسائل سے واقف ہو اورقرآن صحیح پڑھ لیتا ہو، اسی طرح مسنون ومباح ادعیہ وغیرہ کے ذریعے جھاڑ پھونک کرنا اوراس پر مناسب حق المحنت لینا شرعاً جائز ہے، بہ شرطے کہ جھوٹ خداع نہ پایا جائے، اور اگرچہ اماموں اور دینی مقتداوٴں کے لیے اسے پیشہ بنانا بہتر نہیں ہے؛ لہٰذا یہ پیشہ بھی امامت کے لیے مانع نہیں ہے؛ البتہ جھوٹ بولنا دھوکہ دینا گناہِ عظیم ہے جو شخص جھوٹ بولنے اور دھوکہ دینے کا عادی ہو ایسا شخص مستحق امامت نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند