• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 146398

    عنوان: مسبوق مغرب کی نماز کی آخری رکعت میں پہنچا

    سوال: مسبوق مغرب کی نماز کی آخری رکعت میں پہنچا۔ امام کے سلام کے بعد کھڑے ہوکر جو دو رکعات پڑھنی تھیں ان میں سے پہلی میں دو سجدوں کے بعد التحیات کیلئے نہ بیٹھا۔ 1: اگر غلطی میں نہ بیٹھا تھا تو اس پر سجدہ سہو واجب ہوا یا نہیں؟ 2: اگر جان بوجھ کر نہ بیٹھا تھا تو کیا حکم ہے ؟

    جواب نمبر: 146398

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 147-119/N=2/1438

    (۱، ۲): صورت مسئولہ میں مسبوق نے اگر امام کے سلام کے بعد پہلی رکعت پر بھول کر یا جان بوجھ کر قعدہ نہیں کیا تو استحساناً سجدہ سہو لازم نہ ہوگا اور نماز درست ہوگی ؛ کیوں کہ امام کے سلام کے بعد اس نے سب سے پہلے جو رکعت ادا کی، وہ قعدہ کے حق میں اگرچہ دوسری رکعت ہے ؛ لیکن قراء ت کے حق میں پہلی رکعت ہے ، پس وہ من وجہ پہلی رکعت بھی ہے، مکمل طور پر وہ دوسری رکعت نہیں ہے اور پہلی رکعت پر قعدہ نہیں ہوتا (فتاوی رحیمیہ جدید،۵: ۱۱۳، ۱۱۴، مطبوعہ: دار الاشاعت کراچی)۔ قال في شرح المنیة: حتی لو أدرک مع الإمام رکعة من المغرب فإنہ یقرأ فی الرکعتین الفاتحة والسورة ویقعد في أولھما ؛ لأنھما ثانیتہ، ولو لم یقعد جاز استحساناً لا قیاساً ولم یلزمہ سجود السھو ولو سھواً لکونھا أولی من وجہ اھ (منحة الخالق لی البحر الرائق، کتاب الصلاة، باب الحدث فی الصلاة ۱: ۶۶۴، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، ومثلہ فی رد المحتار (کتاب الصلاة، باب الإمامة،۲:۳۴۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند