• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 610567

    عنوان:

    امام کے اٹھنے کے بعد تکبیر کہنے سے پہلے کوئی شامل ہوجائے تو کیا رکعت پالے گا

    سوال:

    سوال : بعض امام کو دیکھا ہے جب وہ رکوع سے اٹھتے ہیں کوئی امام پہلے تھوڑا سا اٹھ کر پِھر تکبیر کہتے ہیں اور   کوئی امام پورا اٹھ کر تکبیر کہتے ہیں تو   ایسی صورت میں؛ 1 . امام كے تکبیر کہنے اور اٹھنے كے درمیان میں جو مقتدی رکوع کرے گا اس کی رکعت کا کیا حکم ہو گا؟

    2. اگر مقتدی کو رکعت نہیں ملی حالانکہ مقتدی سمجھ رہا ہے کہ رکعت مل گئی تو ایسی صورت میں نماز ہو جائے گی یا نہیں؟

    3. اگر نہیں ہوگی تو اس کا گناہ گار کون مقتدی یا امام؟

    4. اگر امام اکثر ایک بھی سنت چھوڑ رہا ہو نماز میں تو کیا ہمیں اسکو بتانا ضروری ہے؟

    5. یہ بہتر ہے؟

    6. انہیں ادب كے ساتھ کیسے بتانا چاہیے؟

    جواب نمبر: 610567

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1120-287T/H=08/1443

     (1)              اصل طریقہ یہی ہے كہ جیسے ہی ركوع سے اٹھنا شروع كریں اُسی وقت تكبیر كہنا شروع كردیں ركوع سے اٹھ كر پھر تكبیر كہنا خلافِ سنت ہے۔

    (2)          اگر امام ركوع كے قریب ہو یعنی اٹھنا شروع تو كردیا مگر امام كے ہاتھ گھٹنوں كے مقابل ہیں اور مقتدی نے ركوع كیا تو ركوع درست ہوگیا اور ركعت مل گئی اگر امام كھڑے ہونے كے قریب ہو یا كھڑا ہوجائے اور پھر مقتدی ركوع كرے تو مقتدی كو ركعت نہیں ملی اگر مقتدی كو یقین یا ظن غالب ركوع میں امام صاحب كے ساتھ شریك ہوجانے كا ہے تو ركعت مل گئی اور نماز درست ہوگئی اگر ظن غالب ركوع میں امام صاحب كے ساتھ شركت كا نہ ہو تو ركعت نہ ملی۔

    (3)          اگر امام صاحب سنت كے مطابق تكبیر كہیں تونہ مقتدی كی نماز خطرہ میں پڑے نہ كوئی گناہ لازم آئے اور مقتدی (نمبر 2) كے تحت ذكر كردہ تفصیل كے مطابق عمل كرے تو اس پر بھی كچھ مؤاخذہ نہیں۔

    (4)          (5) (6) مقتدیوں میں اگر اہل علم ہوں تو ان سے درخواست كردیں وہ یا پھر ذمہ دارانِ مسجد سے كہیں وہ امام صاحب كے منصب امامت كو ملحوظ ركھ كر تنہائی میں سمجھادیں گے نصیحت و موعظت افہام و تفہیم میں نرمی و حكمت كی ضرورت ہوتی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند