• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 169454

    عنوان: اگر ہم ۷۷ یا ۷۸ کلو میٹر سے زیادہ مسافت پر دس یا پندرہ دن ایک ہی شہر میں وقت لگا رہے ہیں تو کیا ہم شرعی مسافر ہوں گے؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ ذیل کے بارے میں ۱) اگر ہم اپنے سینٹر کے قریب کے دیہاتوں میں (۷۷یا۷۸ کلو میٹر کے اندر اندر اپنا وقت لگارہے ہیں اور ہردیہات میں دو یا تین دن مقیم ہوتے ہیں تو کیا ہم شرعی مسافر ہوں گے؟ ۲) اگر ہم ضلع کے تمام تعلقے یعنی شہر میں اپنا وقت لگا رہے ہیں اور میرے دیہات سے کوئی شہر ۰۲ کلو میٹر پر ہے اور کوئی شہر ۰۸ یا ۰۹ کلو میٹر پر ہے تو کیا ہم شرعی مسافر ہو ں گے؟ ۳) اور اگر ہم ۷۷ یا ۷۸ کلو میٹر سے زیادہ پرکسی شہر یا دیہات میں دس یا پندرہ دن ایک ہی شہر میں اپنا وقت لگا رہے ہیں تو کیا ہم شرعی مسافر ہوں گے؟ براہ کرم ان تمام مسائل کے جوابات جلد از جلد مل جائے تو بڑی مہربانی ہوگی۔

    جواب نمبر: 169454

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 824-221T/H=01/1441

    (۱) اگر سینٹر آپ کا وطن اصلی یا وطن اقامت ہے، پھر آپ وہاں سے قریب کے تمام دیہاتوں میں جانے کا ارادہ رکھتے ہیں جو سوا ستتر کیلو میٹر یا اس سے زیادہ تک پھیلا ہوا ہے، اور آپ کو معلوم ہے یا آپ کا ارادہ ہے کہ آپ کو سوا ستتر کیلو میٹر یا اس سے زیادہ تک کی مسافت طے کرنی ہے، اور ہر دیہات میں پندرہ دن سے کم ٹھہرنے کا ارادہ ہے تو آپ اپنے سینٹر کی آبادی سے نکلتے ہی شرعی مسافر ہو جائیں گے (فتاوی دارالعلوم: ۴/۴۷۴، ط: مکتبہ دارالعلوم)

    (۲) وطن اصلی یا وطن اقامت سے نکلتے وقت اگر سوا ستتر کیلو میٹر یا اس سے زیادہ سفر کرنے کا ارادہ ہے تو آدمی شرعی مسافر ہو جاتا ہے، اور اپنی آبادی سے نکلنے کے بعد اس پر قصر واجب ہو جاتا ہے، پس صورت مسئولہ میں جب آپ اپنے وطن اصلی یا وطن اقامت سے نکلے اور آپ کا ارادہ ہے یا معلوم ہے کہ آپ کو اپنے دیہات سے سوا ستتر کیلو میٹر یا اس سے زیادہ کا سفر کرنا ہے تو آپ اپنی آبادی سے نکلتے ہی شرعی مسافر ہو جائیں گے اور آپ پر نماز میں قصر واجب ہوگا۔

    (۳) اگر آپ اپنے وطن اصلی یا وطن اقامت سے سوا ستتر کیلو میٹر یا اس سے زیادہ کی مسافت طے کرکے کسی جگہ پہونچ چکے ہیں اور آپ کا کسی ایک جگہ مستقل پندرہ دن یا اس سے زیادہ ٹھہرنے کا ارادہ ہے تو پھر آپ اس جگہ مقیم ہو جائیں گے، اور اگر پندرہ دن سے کم ٹھہرنے کا ارادہ ہے تو آپ اس جگہ شرعی مسافر رہیں گے۔ من خرج من عمارة موضع إقامتہ من جانب خروجہ وإن لم یجاوز من الجانب الآخر قاصداً ولو کافراً ومن طاف الدنیا بلاقصد لم یقصر مسیرة ثلاثة أیام ولیالیہا بالسیر الوسط مع الاستراحات المعتادة (درمختار: ۲/۵۹۹-۶۰، ط: زکریا دیوبند) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند