عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 169454
جواب نمبر: 169454
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 824-221T/H=01/1441
(۱) اگر سینٹر آپ کا وطن اصلی یا وطن اقامت ہے، پھر آپ وہاں سے قریب کے تمام دیہاتوں میں جانے کا ارادہ رکھتے ہیں جو سوا ستتر کیلو میٹر یا اس سے زیادہ تک پھیلا ہوا ہے، اور آپ کو معلوم ہے یا آپ کا ارادہ ہے کہ آپ کو سوا ستتر کیلو میٹر یا اس سے زیادہ تک کی مسافت طے کرنی ہے، اور ہر دیہات میں پندرہ دن سے کم ٹھہرنے کا ارادہ ہے تو آپ اپنے سینٹر کی آبادی سے نکلتے ہی شرعی مسافر ہو جائیں گے (فتاوی دارالعلوم: ۴/۴۷۴، ط: مکتبہ دارالعلوم)
(۲) وطن اصلی یا وطن اقامت سے نکلتے وقت اگر سوا ستتر کیلو میٹر یا اس سے زیادہ سفر کرنے کا ارادہ ہے تو آدمی شرعی مسافر ہو جاتا ہے، اور اپنی آبادی سے نکلنے کے بعد اس پر قصر واجب ہو جاتا ہے، پس صورت مسئولہ میں جب آپ اپنے وطن اصلی یا وطن اقامت سے نکلے اور آپ کا ارادہ ہے یا معلوم ہے کہ آپ کو اپنے دیہات سے سوا ستتر کیلو میٹر یا اس سے زیادہ کا سفر کرنا ہے تو آپ اپنی آبادی سے نکلتے ہی شرعی مسافر ہو جائیں گے اور آپ پر نماز میں قصر واجب ہوگا۔
(۳) اگر آپ اپنے وطن اصلی یا وطن اقامت سے سوا ستتر کیلو میٹر یا اس سے زیادہ کی مسافت طے کرکے کسی جگہ پہونچ چکے ہیں اور آپ کا کسی ایک جگہ مستقل پندرہ دن یا اس سے زیادہ ٹھہرنے کا ارادہ ہے تو پھر آپ اس جگہ مقیم ہو جائیں گے، اور اگر پندرہ دن سے کم ٹھہرنے کا ارادہ ہے تو آپ اس جگہ شرعی مسافر رہیں گے۔ من خرج من عمارة موضع إقامتہ من جانب خروجہ وإن لم یجاوز من الجانب الآخر قاصداً ولو کافراً ومن طاف الدنیا بلاقصد لم یقصر مسیرة ثلاثة أیام ولیالیہا بالسیر الوسط مع الاستراحات المعتادة (درمختار: ۲/۵۹۹-۶۰، ط: زکریا دیوبند) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند