• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 607963

    عنوان:

    اگر کسی پر قضائے عمری ہو تو کیا اُسے ہر ادا نمازکے ساتھ کوئی قضا نماز ادا کرنا ضروری ہے؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں سوال:کسی شخص پر قضا عمری ہے ،اور وہ ہر ایک ادا نماز کے ساتھ کسی قضا نماز کو ادا نہیں کرتا تو کیا وہ گنہگار ہوگا؟ مطلب اگر کوئی شخص روزانہ قضا عمری میں سے کوئی نماز ادا نہ کرے تو کیا وہ گنہگار ہوگا؟ *جواب مدلل دیں۔

    جواب نمبر: 607963

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:227-186/H-Mulhaqa=5/1443

     جس کے ذمے قضا نمازیں ہوں، اُسے حسب فرصت جلد از جلد قضا نمازیں ادا کرلینی چاہیے، اس میں بلاعذر تاخیر نہیں کرنی چاہیے؛ کیوں کہ موت کا کوئی بھروسہ نہیں؛ البتہ روزانہ ہرادا نماز کے ساتھ کوئی قضا نماز ادا کرنا ضروری نہیں، اگر موقعہ ہو تو دس بیس قضا نمازیں ایک ساتھ ادا کرسکتا ہے، نیز اگر ادا نماز کے ساتھ موقعہ نہ ہو تو دوسرے وقت میں بھی ادا کرسکتا، خلاصہ یہ کہ ہر ادا نماز کے ساتھ قضا نماز ادا کرنا لازم نہیں، یہ لوگوں کی اپنی سہولت وآسانی پر مبنی ہے۔

    (ویجوز تأخیر الفوائت) وإن وجبت علی الفور (لعذر السعي علی العیال وفي الحوائج علی الأصح) (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب قضاء الفوائت، ۲:۵۳۵، ۵۳۶۔ ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۴:۴۵۹، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔

    قولہ: ”ویجوز تأخیر الفوائت“: أي: الکثیرة المسقطة للترتیب۔ قولہ: ”لعذر السعي“: الإضافة للبیان ط: أي: فیسعی ویقضي ما قدر بعد فراغہ ثم وثم إلی أن تتم۔ قولہ: ”وفي الحوائج“: أعم مما قبلہ: أي: ما یحتاجہ لنفسہ من جلب نفع ودفع ضرہ (رد المحتار)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند