• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 605131

    عنوان:

    نماز میں عمل قلیل اور كثیر كی پہچان؟

    سوال:

    عمل کثیر کی پوری تفصیل بیان فرمائیں۔

    جواب نمبر: 605131

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1246-889/H=11/1442

     عمل کثیر سے نماز فاسد ہوجاتی ہے عمل قلیل سے نہیں ہوتی۔ عمل کثیر کیا ہے اس کے متعلق قدرے تفصیل ہے۔ نماز پڑھنے والا شخص کوئی ایسا کام کرے کہ دور سے دیکھنے والا اس کو دیکھ کر بالیقین یہ سمجھے کہ یہ شخص نماز نہیں پڑھ رہا ہے مثلاً تشہد کی حالت میں ہاتھ والا پنکھ جھلنے لگے یا دونوں ہاتھوں سے سر پر عمامہ (پگڑی) باندھنے لگے۔ اور اگر دور سے دیکھنے والے کو صرف شک ہو مثلاً کوئی نمازی ایک ہاتھ سے اپنی جیب میں رکھے ہوئے موبائل کی گھنٹی بند کرے تو یہ عمل قلیل ہے کیونکہ دور سے دیکھنے والا شخص یقینی طور پر اتنی سی حرکت سے یہ نہیں سمجھتا کہ یہ شخص نماز نہیں پڑھ رہا ہے؛ البتہ شک ہوجانا ممکن ہے تو یہ (موبائل کی گھنٹی ایک ہاتھ سے بند کرنا) عمل قلیل ہے اس سے نماز فاسد نہیں ہوتی۔ فتاوی ہندیہ میں ہے وہٰذا ہو الأصح، ج: 1/160۔ ایک قول کے اعتبار سے عمل کثیر یہ بھی ہے کہ ایسا کوئی کام کرنا کہ جس میں دونوں ہاتھوں کا استعمال کرنا پڑتا ہے جیسے لنگی (تہ بند) کا باندھنا وغیرہ۔ ایک تیسرا قول یہ ہے کہ خود نمازی اپنی جس حرکت کو سمجھے کہ مجھ سے عمل کثیر ہوگیا وہ عمل کثیر ہے اس سے نماز فاسد ہوجائے گی ورنہ وہ عمل قلیل ہے جس سے نماز فاسد نہ ہوگی، مگر پہلا قول کہ جو اصح ہے وہ راجح ہے۔ فتاوی ہندیہ فتاوی قاضی خان شامی وغیرہ میں یہ تفصیل ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند