• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 602998

    عنوان:

    امام صاحب اگر سنت فجر نہ پڑھ سکے تو کیا کرے ؟

    سوال:

    امام ایسے وقت مسجد میں پہنچا جس وقت فجر کی نماز کا وقت ہو چکا تھا تو امام کیا کرے ؟ ایسی صورت میں امام نے نماز پڑھا دی پھر سنت پڑھ لی کیا ایسا کرنا درست ہے ؟

    جواب نمبر: 602998

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:572-158T/sn=7/1442

     امام صاحب کو چاہئے کہ وقت کا خیال رکھیں،اگر اتفاقا کبھی ایسا ہوجائے تو امام صاحب کو چاہئے کہ مختصراً دو رکعت سنت اداکرکے نماز پڑھادیں، اگر جماعت بڑی ہو کہ دو تین منٹ تاخیر سے بھی لوگوں کوپریشانی ہوسکتی ہو تو انھیں چاہئے کہ کسی لائق آدمی کو آگے بڑھادیں اور خود سنت پڑھ کر شاملِ جماعت ہوجائیں ، اگر ایسا نہ ہوسکے تو نماز بلا سنت ادا کئے ہی نمازپڑھادیں، پھر طلوعِ آفتاب کے بعد جب مکروہ وقت ختم ہوجائے ، اُس وقت سنت کی قضاکرلیں، نماز پڑھا نے کے بعد سنت پڑھنا درست نہیں ہے ۔ سنت یا توپہلے پڑھ لی جائے یا پھر مکروہ وقت ختم ہونے کے بعد اس کی قضا کرلیں، امام محمدکے نزدیک سنت ِفجر کی قضا پسندیدہ ہے ۔

    (و) السنن (آکدہا سنة الفجر) اتفاقا (الدر المختار) (قولہ آکدہا سنة الفجر) لما فی الصحیحین عن عائشة - رضی اللہ عنہا - لم یکن النبی - صلی اللہ علیہ وسلم - علی شیء من النوافل أشد تعاہدا منہ علی رکعتی الفجر وفی مسلم رکعتا الفجر خیر من الدنیا وما فیہا وفی أبی داود لا تدعوا رکعتی الفجر ولو طردتکم الخیل بحر․ (الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 2/ 453، کتاب الصلاة، باب الوتر والنوافل، مطبوعة: مکتبة زکریا، دیوبند، الہند) وانظر: بذل المجہود:5/497، الناشر: مرکز الشیخ أبی الحسن الندوی للبحوث والدراسات الإسلامیة، الہند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند