عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 159920
جواب نمبر: 159920
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:777-580/sn=7/1439
جب کوئی معاملہ پیش آئے جس کے اختیار کرنے یا نہ کرنے میں تردد ہو اس وقت دو رکعت استخارے کی نماز پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے جانب خیر کی طرف رہنمائی کرنے کی دعا کرنا شرعاً مسنون ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ترغیب دی ہے (شامی: ۲/۲۶، بیروت) استخارے کی نماز پڑھنا نہ کہ صرف جائز بلکہ سنت ہے، بہشتی زیور اختری (۲/۳۳) وغیرہ میں استخارے کی دعا اور اس کا طریقہ مذکور ہے، اسے ملاحظہ فرمالیں اور بہ وقت ضرورت اس کے مطابق استخارہ کی نماز ادا کیا کریں۔
(۲) الکوحل پر مشتمل پرفیوم استعمال کرنے کی علماء نے گنجائش دی ہے؛ لہٰذا آپ اسے استعمال کرسکتے ہیں۔ (دیکھیں: حاشیة فتاوی دارالعلوم ترتیب جدید: ۱/ ۲۲ ۲تا ۲۲۴)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند