• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 166250

    عنوان: کیاعشا کی دو سنت اور وتر کے درمیان تہجد کی نیت سے نفل پڑھ سکتے ہیں؟

    سوال: کیا عشا کی دو سنتوں اور وتر کے درمیان نفل نماز کو تہجد کی نیت سے پڑھا جا سکتا ہے ؟ زادالسعید میں درود ابراہیمی کے کے لیے صیغے ہیں کیا وہ تمام بھی درود ابراہیمی ہی کہلائیں گے ؟ اور کیا تمام صیغوں کی فضیلت ایک جیسی ہے ؟

    جواب نمبر: 166250

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:146-214/N=4/1440

    (۱): جی ہاں! اگر کوئی شخص سفر وغیرہ میں اخیر شب میں اٹھنے کی ہمت نہ رکھتا ہو تو وہ عشا کی دو سنت اور وتر کے درمیان یاوتر کے بعد تہجد کی نیت سے نفل پڑھ سکتاہے؛ بلکہ پڑھ لینا چاہیے، پھر اگر تہجد میں اٹھ گیا تو بہت بہتر؛ ورنہ یہ نفل تہجد کے قائم مقام ہوجائے گی اور تہجد کا ثواب مل جائے ؛ البتہ اگر کوئی عذر نہ ہو تو اعلی درجہ یہی ہے کہ اخیر شب میں اٹھ کر تہجد کی نماز پڑھی جائے۔

    روی الطبراني مرفوعاً ” لا بد من صلاة بلیل ولو حلب شاة، وما کان بعد صلاة العشاء فھو من اللیل“، وھذا یفید أن ھذہ السنة تحصل بالتنفل بعد صلاة العشاء قبل النوم (رد المحتار، کتاب الصلاة، باب الوتر والنوافل، مطلب في صلاة اللیل، ۲: ۴۶۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، ذکر ثوبان مولی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال: کنا مع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم في سفر فقال: إن ھذا السفر جھد وثقل، فإذا أوتر أحدکم فلیرکع رکعتین خفیفتین، فإن استیقظ وإلا کانتا لہ“، ذکرہ أبو الحسن الدار قطني في کتاب السنن (کتاب التہجد لعبد الحق الإشبیلي، التہجد، صلاة اللیل في السفر، ص: ۱۷۳، رقم الحدیث: ۸۷۶، ط:دار الکتب العلمیہ بیروت)۔

    (۲): درود شریف کے جن صیغوں میں حضرت ابراہیم علی نبینا وعلیہ الصلاة والسلام کا ذکر مبارک آیا ہے، وہ سب درود ابراہیمی ہیں اور ان میں سب سے افضل وہ درود ہے جو زاد السعید میں نمبر ۱۸پر نقل کیا گیا ہے(زاد السعید، ص: ۳۹) اور خود تھانوینے بھی اس درود کو سب سے افضل قرار دیا ہے (حوالہ بالا، ص۵۴)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند