• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 600174

    عنوان:

    مسجد اگر تنگ ہو تو امام پہلی صف کے درمیان کھڑے ہوکر امامت کرنے کا حکم

    سوال:

    دریافت یہ کرنا ہے کہ ہماری مسجد بہت چھوٹی ہے جب اس مسجد میں مقتدی زیادہ ہوتے ہیں تو مجبوراً جگہ کی نہ ہونے کی وجہ سے امام مقتدی سے زیادہ آگے کھڑا نہیں ہو سکتاہے یعنی جیسے ایک امام اور ایک مقتدی جب نماز پڑھ رہے ہوں تو ان کے درمیان جتنا فاصلہ ہوتا ہے بس اتنا ہی آگے امام رہتاہے ۔ تو اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا مجبوری میں مذکورہ صورت میں نماز ہوگی یا نہیں؟ براہ مہربانی بالتفصیل بتائیں۔

    جواب نمبر: 600174

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:74-42/N=2/1442

     نماز باجماعت میں اگر مقتدی ایک سے زائد ہوں تو صف بندی کا طریقہ یہ ہے کہ ایک مقتدی امام کے بالکل پیچھے مقابل میں کھڑا ہو، دوسرا اُس کی دائیں جانب اور تیسرا بائیں جانب، اسی طرح چوتھا دوسرے کی دائیں جانب کھڑا ہو اور پانچواں تیسرے کی بائیں جانب؛ اسی لیے حضرات فقہا نے فرمایا کہ امام کا صف کے آگے کھڑاہونا واجب ہے؛ لہٰذا اگر آپ کی مسجد تنگ ہے تو اس کی توسیع کی فکر کی جائے خواہ آس پاس کی مزید جگہ لے کر یا اُسے دو تین منزلہ بناکر؛البتہ اگر کبھی اتفاقی طور پر جمعہ وغیرہ میں مجمع زیادہ ہوجائے تو ایسی عارضی مجبوری میں امام کا پہلی صف کے درمیان کچھ آگے کھڑے ہوکر نماز پڑھانے کی گنجائش ہوگی۔

    (والزائد) یقف (خلفہ)؛ فلو توسط اثنین کرہ تنزیھا وتحریماً لو أکثر (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب الإمامة، ۲: ۳۰۹، ط مکتبة زکریا دیوبند، ۳: ۵۵۵، ۵۵۶، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔

    قولہ: ”والزائد خلفہ“:… وفي القھستاني:وکیفیتہ أن یقف أحدھما بحذائہ والآخر بیمینہ إذا کان الزائد اثنین، ولو جاء ثالث وقف عن یسار الأول، والرابع عن یمین الثاني، والخامس عن یسار الثالث وھکذا اھ (رد المحتار)۔

    قولہ: ”یکرہ تنزیھا“: وفي روایة: لا یکرہ والأولی أصح کما في الإمداد۔ قولہ: ”وتحریماً لو أکثر“: أفاد أن تقدم الإمام أمام الصف واجب کما أفادہ في الھدایة والفتح (المصدر السابق)۔

    و في الکافي: وإن کثر القوم کرہ قیام الإمام وسطھم؛ لأن تقدم الإمام سنة لمواظبتہ صلی اللّہ علیہ وسلم، والإعراض عن سنتہ مکروہ انتھی، والحق أن یعلل بترک الواجب؛ لأن مقتضی فعلہ التقدم علی الکثیر من غیر ترکٍ الوجوبُ، فیکون التوسط مکروھا کراھة تحریم، وھو صریح الھدایة في ما قدمناہ في صدر إمامة المرأة النساء حیث قال: لأنھا لا تخلو عن ارتکاب محرم وھو قیام الإمام وسط الصف، ولو قام في یمنة الصف أو یسرتہ أساوٴوا، ولو قام واحد بجنب الإمام وخلفہ صف یکہ بالإجماع کذا في الدرایة (فتح القدیر لابن الھمام، کتاب الصلاة، باب الإمامة، ۱: ۲۵۲، ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق، مصر)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند