• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 57439

    عنوان: امام كی غیر موجودگی میں امامت كون كرسكتا ہے؟

    سوال: ہماری مسجد میں جب کبھی امام صاحب موجودنہ ہوں تو تین نمازی ایسے ہیں جو جماعت کروا دیتے ہیں۔ (۱) یہ بظاہر نیک بھی ہیں اور ان کی داڑھی بھی ہے۔ لیکن ان کی قرأت ٹھیک نہیں ہے، اکثر غلطیاں ہوتی ہیں۔ (۲) ان کی داڑھی مبارک بھی ہے اور قرأت بھی ٹھیک ہے لیکن یہ اکثر نماز چھوڑ دیتے ہیں، اور گانے وغیرہ بھی سنتے ہیں۔ (۳) یہ بظاہر نیک بھی ہیں نماز کے مسائل کو بھی زیادہ سمجھتے ہیں ان کی قرأت بھی ٹھیک ہے لیکن ان کی داڑھی نہیں ہے۔ ان تینوں میں سے ہم نماز کے لیے کس کو امام کرلیا کریں تو زیادہ بہتر ہے؟

    جواب نمبر: 57439

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 369-409/L=4/1436-U صورت مسئولہ میں اگر پہلے شخص قراء ت میں لحن جلی نہیں کرتے ہیں اور وہ مسائل نماز سے بھی واقف ہیں تو وہ دوسرے اور تیسرے شخص پر مقدم ہوں گے، اگر ان کو قرآن پختہ یاد نہ ہو تو ان کو چاہیے کہ پختہ یاد کرنے کی کوشش کریں؛ البتہ اکر وہ لحن جلی کرتے ہیں تو ایسی صورت میں دوسرے نمبر والا تیسرے پر مقدم ہوگا، بشرطیکہ یہ نماز کے ضروری مسائل سے بھی واقف ہو ورنہ تیسرا شخص حق دار ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند