• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 608214

    عنوان:

    نماز کے قصر واتمام اور قضائے عمری سے متعلق چند مسائل

    سوال:

    سوال : ۱-سرکاری اسکول میں ایک حافظ صاحب شکشامتر ہیں ان کی تنخواہ دس ہزار روپے ہے وہ اور زیادہ روپے کمائے کے لیے امامت کر رہے ہیں ظہر کی نماز اسکول کے وقت میں پڑھی جاتی ہے اسکول کے وقت میں امامت کے ذریعے روپے کمانا حلال ہے یا حرام اور نمازیوں کی نماز ہوگی یا نہیں-۲-اسکول کے وقت میں انفرادی نماز باجماعت پڑھنا جائزہے یانہیں؟۳-اس وقت کی تنخواہ جائزہے یانہیں-۳-اگرنماز جائز ہے تو کتنی نماز پڑھنا چاہتے -۴-قضا نمازیں پڑھنے کا صحیح طریقہ کیا ہے -۵-وتر نماز میں دعاے قنوط بھول جانے پر کیا کرنا چاہئے -۶-سفرکرنے کے لیے جانے کی وجہ سے مسجد کی جماعت سے پہلے اپنی نماز پڑھنا جائز ہے یانہیں-۷-قصرکی دوری کتنی ہے -۸-قصر کتنے دن کا ہوتا ہے -۹-قصر کی حد شہر یا گاؤں میں کہاں سے شروع ہوئی ہے اور کہاں ختم ہو تی ہے -

    جواب نمبر: 608214

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 666-461/H=05/1443

     (۱) تا (۴) غالباً نماز کا نظام ذمہ دارانِ اسکول کے مشورہ و اجازت سے بنایا گیا ہوگا اس لیے یہ چاروں سوالات ذمہ دارانِ اسکول کے قلم سے لکھواکر بھیجئے وہ اپنے دستخط کے ساتھ عہدہ کی صراحت کردیں اور موبائل نمبر بھی لکھ دیں گے اُس کے بعد ان شاء اللہ تفصیل سے جواب لکھ دیا جائے گا۔

    (۵) مثلاً فجر کی نماز قضاء ہوگئی تو وقت مکروہ نکل جانے کے بعد یہ نیت کرکے کہ یااللہ جو فجر کی نماز نہیں پڑھ سکا اس کو اب پڑھتا ہوں پڑھ لیں اگر مختلف اوقات میں نمازیں نہ پڑھی ہوں تو محتاط اندازہ کرلے اور پھر ادائیگی شروع کردے جس کی آسان صورت یہ ہے کہ وقتیہ نماز جب پڑھے تو اس کے ساتھ ایک دو نمازیں قضاء والی نمازوں میں سے پڑھتا رہے اور اس طرح نیت کرے کہ یااللہ میرے ذمہ قضاء نمازوں میں جو پہلی ظہر کی قضاء نماز ہے اس کو پڑھتا ہوں ہر قضاء میں اسی طرح نیت کرکے پڑھتا رہے یہاں تک کہ دل گواہی دے کہ اب چھوٹی ہوئی سب نمازوں کی ادائیگی ہوگئی تو چھوڑدے اور نمازوں کے چھوڑنے کے گناہ سے سچی پکی توبہ کا اہتمام بھی کرتا رہے اور عشاء میں فرض کے ساتھ وتر کی بھی قضاء کرے سنت و نوافل کی قضاء نہیں ہے۔

    (۶) وتر میں دعاء قنوت پڑھنا بھول جائے تو اخیر میں سجدہٴ سہو کرلے بس وتر درست ہوجائے گی۔

    (۷) اگر کوئی ضرورت ہے مثلاً مسجد کی جماعت سے نماز پڑھنے میں گاڑی نکل جائے گی یا اور کوئی پریشانی ہوگی تو تنہا نماز پڑھ کر سفر شروع کرلینے کی گنجائش ہے۔

    (۸) سوا ستتر (77.25) کلو میٹر۔

    (۹) اپنے وطن سے مسافت قصر یا اس سے زائد مسافت کے ارادہ سے کوئی شخص سفر کرے اور کسی شہر یا گاوٴں میں پندرہ دن سے کم ٹھہرنے کی نیت سے ٹھہر جائے تو وہ شخص راستہ میں اور اُس شہر یا گاوٴں میں قصر کرے گا؛ البتہ اگر مقیم امام کی اقتداء میں نماز اداء کرے گا تو پوری نماز پڑھے گا۔

    (۱۰) اپنے وطن سے مسافت قصر کے قصد سے چلا اور وطن کی آبادی سے نکل گیا تو قصر کا حکم اس پر لاگو ہوگا اور جس شہر میں پندرہ یا زائد دن ٹھہرنے کا ارادہ ہے یا اپنے وطن میں واپس لوٹا تو اس شہر اور اپنے وطن کی آبادی میں داخل ہونے پر قصر ختم ہوجائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند