عنوان: فاسق کو فرائض یا تراویح وغیرہ میں امام بنانا جائز نہیں، مکروہ تحریمی ہے۔
سوال: ایک مسئلہ میں میری رہنمائی فرمائیں جیسا کہ آپ کے علم میں ہے کہ رمضان کی آمد آمد ہے ، ہمارے یہاں بچوں کو حفظ کرانے کے ایک سلسلہ ہے چل پڑا ہے ، یہ بچے حفظ تو کرلیتے ہیں مگر نہ داڑھی رکھتے ہیں نہ ازار کا خیال رکھتے ہیں اور نہ ہی شریعت وسنت پر عمل پیرا نظر آتے ہیں، اگر کچھ داڑھی رکھ بھی لیتے ہیں تو شرعی نہیں ہوتی بس صرف نام ہی کی ہوتی ہے، ان بچوں کے والدین کا یہ اصرار ہوتاہے کہ انہیں تراویح پڑھانے کا موقع دیا جانا چاہئے تاکہ ان کی حوصلہ افزائی ہو ، اس مسئلہ میں شریعت اور سنت کی روشنی میں ارشاد فرمائیں کہ کیا ایسے بچوں کو تراویح پڑھانے دی جائے؟اور مسئلہ یہ ہے کہ والدین اپنے ایک بچے کو حافظ ، عالم اور مفتی تو بنا دیتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ بس جنت تو پکی ہوگئی ہے کہ یا دو بیٹے حافظ عالم ہیں، خود دنیادار ہیں۔
جواب نمبر: 4603501-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1055-1032/N=9/1434
جو شخص داڑھی منڈاتا ہو یا ایک مشت سے کم پر کاٹ دیتا ہو یا پائجامہ یا لنگی وغیرہ ٹخنے سے نیچے لٹکاتا ہو وہ شریعت کی نظر میں فاسق ہے اور فاسق کو فرائض یا تراویح وغیرہ میں امام بنانا جائز نہیں، مکروہ تحریمی ہے۔ کذا فی کتب الفقہ۔