• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 13246

    عنوان:

    کسی شخص کے ذمہ اگر بہت ساری نمازیں باقی ہوں اور وہ اس کو ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو کیا قضاء نمازوں میں شروع میں ثناء چھوڑ دینا، رکوع و سجود میں ایک مرتبہ تسبیح پڑھنا، اور تشہد کے بعد (درود شریف ودعا پڑھے بغیر)سلام پھیرلینا درست ہوگا یا نہیں؟ ۲) اگر ایک دن میں صرف فجر کی ہی قضاء نمازیں دس ، پندرہ دن کی پڑھ لے اور باقی نمازیں جیسے ظہر ، عصر ، مغرب اور عشاء کی نہ پڑھے تو کیا اس ترتیب کے ساتھ کہ جب فجر کی قضاء نمازیں مکمل ہوں گی اس کے بعد باقی ظہر، پھر عصرپھر مغرب اور پھر عشاء کی قضاء پڑھوں گا، درست ہوگا یا نہیں؟یا پہلے صرف عشاء کی قضاء نمازیں بمع وتر پڑھے اور اسی ترتیب سے بعد میں ظہر، پھر مغرب اور پھر فجر یعنی بے ترتیب پڑھ سکتا ہے یا نہیں؟ ۳) نیز اکابرین اس بارے میں کیا فرماتے ہیں کہ بہتر طریقہ کون سا ہوگا جس پر قضاء نمازوں کی ادائیگی سہولت کے ساتھ ہوجائے اور وقت بھی کم سے کم لگے، کیوں کہ بعض حضرات زندگی کی بے ثباتی کی بناء پر جلد سے جلد اس ذمہ داری سے سبکدوش ہونا چاہتے ہیں اور ایک نشست میں کئی قضاء نمازیں ادا کرنا چاہتے ہیں جس میں کافی وقت صرف ہوگا۔ ازراہِ کرم شریعت مطہرہ کی روشنی میں مفصل جواب عنایت فرماکر ممنون فرمائیں۔ جزاک اللہ احسن الجزاء

    سوال:

    کسی شخص کے ذمہ اگر بہت ساری نمازیں باقی ہوں اور وہ اس کو ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو کیا قضاء نمازوں میں شروع میں ثناء چھوڑ دینا، رکوع و سجود میں ایک مرتبہ تسبیح پڑھنا، اور تشہد کے بعد (درود شریف ودعا پڑھے بغیر)سلام پھیرلینا درست ہوگا یا نہیں؟ ۲) اگر ایک دن میں صرف فجر کی ہی قضاء نمازیں دس ، پندرہ دن کی پڑھ لے اور باقی نمازیں جیسے ظہر ، عصر ، مغرب اور عشاء کی نہ پڑھے تو کیا اس ترتیب کے ساتھ کہ جب فجر کی قضاء نمازیں مکمل ہوں گی اس کے بعد باقی ظہر، پھر عصرپھر مغرب اور پھر عشاء کی قضاء پڑھوں گا، درست ہوگا یا نہیں؟یا پہلے صرف عشاء کی قضاء نمازیں بمع وتر پڑھے اور اسی ترتیب سے بعد میں ظہر، پھر مغرب اور پھر فجر یعنی بے ترتیب پڑھ سکتا ہے یا نہیں؟ ۳) نیز اکابرین اس بارے میں کیا فرماتے ہیں کہ بہتر طریقہ کون سا ہوگا جس پر قضاء نمازوں کی ادائیگی سہولت کے ساتھ ہوجائے اور وقت بھی کم سے کم لگے، کیوں کہ بعض حضرات زندگی کی بے ثباتی کی بناء پر جلد سے جلد اس ذمہ داری سے سبکدوش ہونا چاہتے ہیں اور ایک نشست میں کئی قضاء نمازیں ادا کرنا چاہتے ہیں جس میں کافی وقت صرف ہوگا۔ ازراہِ کرم شریعت مطہرہ کی روشنی میں مفصل جواب عنایت فرماکر ممنون فرمائیں۔ جزاک اللہ احسن الجزاء

    جواب نمبر: 13246

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1050=890/د

     

    (۱) نماز میں ثناء، رکوع وسجود میں تین مرتبہ تسبیح پڑھنا، درود اور اس کے بعد کی دعا پڑھنا مسنون ہے۔ سننھا: الثناء․․ وتکبیر الرکوع وتسبیحہ ثلاثًا وتکبیر السجود وتسبیحہ ثلاثًا، والصلاة علی النبي صلی اللہ علیہ وسلم والدعاء (الفتاوی الھندیة: ۱/۷۳، کتاب الصلاة، الفصل الثاني في سنن الصلاة) قضانماز کے لیے ان سنتوں کو چھوڑنے سے گو نماز ذمہ سے ساقط ہوجائے گی، مگر سنت کا ثواب نہ ملے گا، نماز کو ہرممکن طور پر مسنون طریقہ پر ادا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، سنتوں کو مسلسل چھوڑنا باعث گناہ ہے۔

    (۲) پڑھ سکتا ہے، وکثرة الفوائت کما تسقط الترتیب في الأداء، تسقط في القضاء حتی لو ترک صلاة شہر ثم قضی ثلاثین فجرًا، ثم ثلاثین ظہراً ثم ھکذا صح، ہکذا في محیط السرخسي (الفتاوی الھندیة: ۱/۱۲۳، کتاب الصلاة، الباب الحادي عشر في قضاء الفوائت)

    (۳) ہرنماز کے بعد قضا نماز پڑھنے کا سنن موٴکدہ، نفل کو ترک کیے بغیر التزام کرنا چاہیے اور اگر وقت نہ ہو تو چوں کہ ادائے فوائت اہم ہے اس لیے نفل کو چھوڑکر ان اوقات میں نمازوں کی قضاء کرلے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند