عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 168070
جواب نمبر: 168070
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:521-479/L=5/1440
سلام میں منقول الفاظ پر ہی اکتفا کرنا چاہیے تاہم اگر امام صاحب نے ورحمة اللہ کے بعد ”تعالی“ کا اضافہ کردیا تو اس کی وجہ سے نماز کے فسادکا حکم نہ ہوگا ،نماز درست ہوگئی۔
(و) أنہ (لا یقول) ہنا (وبرکاتہ) وجعلہ النووی بدعة، وردہ الحلبی. وفی الحاوی أنہ حسن. (الدر المختار ) وفی ردالمحتار: (قولہ وردہ الحلبی) یعنی المحقق ابن أمیر حاج حیث قال فی الحلیة شرح المنیة بعد نقلہ قول النووی إنہا بدعة ولم یصح فیہا حدیث بل صح فی ترکہا غیر ما حدیث ما نصہ: لکنہ متعقب فی ہذا فإنہا جائت فی سنن أبی داود من حدیث وائل بن حجر بإسناد صحیح. وفی صحیح ابن حبان من حدیث عبد اللہ بن مسعود، ثم قال: اللہم إلا أن یجاب بشذوذہا وإن صح مخرجہا کما مشی علیہ النووی فی الأذکار، وفیہ تأمل. اہ. (قولہ وفی الحاوی أنہ حسن) أی الحاوی القدسی. وعبارتہ: وزاد بعضہم وبرکاتہ وہو حسن اہ.وقال أیضا فی محل آخر: وروی وبرکاتہ ․ (الدر المختار مع رد المحتار: ۲/۲۴۱، ط:زکریا دیوبند )
----------------------------
جواب میں لکھا گیا حکم درست ہے۔ (س)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند