• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 60878

    عنوان: جو امام داڑھی مونڈاتا ہے یا یکمشت ہونے سے پہلے کاٹتا یا کٹواتا ہے اور شریعت وسنت کے مطابق داڑھی نہیں رکھتا یا لنگی، پاجامہ پینٹ وغیرہ ٹخنوں سے نیچے پہنتا ہے ایسا شخص فاسق ہے اس کی امامت مکروہ تحریمی ہے، ہاف شرٹ پہن کر نماز پڑھنا یا پڑھانا بھی کراہت سے خالی نہیں، اور سوتی یا نائیلون وغیرہ کے مروجہ موزے جن میں جواز مسح کے شرائط نہیں پائے جاتے پر مسح کرکے نماز پڑھنا یا پڑھانا ناجائز ہے، ایسے شخص کے پیچھے نماز نہیں ہوتی۔

    سوال: میں سعودی عرب میں ایک تعمیری سائٹ پر کام کرتاہوں، سائٹ پہ ایک آفس بھی ہے، جس میں ایک روم نماز پڑھنے کے لیے ہے، اس روم میں ہر ہفتہ کام کے تعلق سے میٹنگ بھی ہوتی ہے۔ سوالات نماز کے متعلق ہیں ، کیا ان صورتوں میں نماز ہوتی ہے یا نہیں؟اگر نہیں تو دوسری صورت ضرور بتائیں۔ (۱) اکثر امامت بھی عربی لوگ کرتے ہیں جن کی نہ داڑھی ہوتی ہے نہ پینٹ ٹخنوں سے اوپر ہوتی ہے، وضو میں بھی یہ لوگ ایلاسٹک والے موزے پر مسح کرتے ہیں اورہاف شرٹ پہنتے ہیں۔ (۲) کیا اس روم میں نماز پڑھ سکتے ہیں یا پھر مسجد میں نماز پڑھنی ہوگی؟ نماز کے لیے مسجد میں جانے میں وقت زیادہ لگتاہے ، اس لیے کمپنی کے منیجر کی تنقید کا ڈر رہتاہے ، میرے پاس کار بھی ہے جو پارکینگ میں لگی ہوتی ہے اس کو نکال کر نماز پڑھنے کے لیے آنے میں بھی آدھے گھنٹہ کا وقت کم سے کم لگتاہے ، آفس کے اندر مسجد کی اذان کی آواز نہیں پہنچتی ، مگر باہر نکل کر غور سے سننے پر اواز سنائی دیتی ہے ، ظہر اور عصر کی نمازوں کے لیے ؟ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 60878

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1082-1082/M=11/1436-U (۱) جو امام داڑھی مونڈاتا ہے یا یکمشت ہونے سے پہلے کاٹتا یا کٹواتا ہے اور شریعت وسنت کے مطابق داڑھی نہیں رکھتا یا لنگی، پاجامہ پینٹ وغیرہ ٹخنوں سے نیچے پہنتا ہے ایسا شخص فاسق ہے اس کی امامت مکروہ تحریمی ہے، ہاف شرٹ پہن کر نماز پڑھنا یا پڑھانا بھی کراہت سے خالی نہیں، اور سوتی یا نائیلون وغیرہ کے مروجہ موزے جن میں جواز مسح کے شرائط نہیں پائے جاتے پر مسح کرکے نماز پڑھنا یا پڑھانا ناجائز ہے، ایسے شخص کے پیچھے نماز نہیں ہوتی۔ (۲) اس روم میں نماز پڑھنے سے نماز ہوجائے گی؛ لیکن مسجد کے ثواب سے محرومی رہے گی، مسلمان مرد کو مسجدمیں با جماعت نماز ادا کرنے کا اہتمام کرنا چاہیے، جماعت کے نماز پڑھنے کا ثواب تنہا پڑھنے کے مقابلے میں پچیس یا ستائیس گنا زائد ہے، نیز مردوں کے لیے جماعت سنت موٴکدہ بلکہ واجب ہے۔ اگر مسجد بہت دور ہونے کی وجہ سے مسجد میں حاضری دشوار ہو تو روم میں جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنے کی کوشش کریں تاکہ کم ازکم جماعت کی فضیلت حاصل ہوجائے اور ترک جماعت پر جو وعید ہے اس سے حفاظت رہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند